یحیٰ سنوار نے جیل میں عبرانی سیکھی، اسرائیل کو دھوکہ دیا
گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی کارروائی کے دوران شہید ہونے والے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کا شمار حماس کے ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے اسرائیل کا ناک میں دم کر رکھا تھا۔
وہ کئی مواقع پر اسرائیلی فوج کو غچہ دے کر بچ نکلے۔ ایک بار اسرائیلی فوج اُن کے اتنے نزدیک پہنچ گئی تھی کہ ان کے بچ نکلنے پر خفیہ ٹھکانے سے اسرائیلی فوج کو جو کپ ملا اس میں کافی گرم تھی۔
غزہ میں جاری لڑائی میں یحییٰ سنوار اسرائیلی فوج کے لیے اہم ترین اہداف میں سے تھے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم انہیں چلتی پھرتی لاش کہا کرتے تھے مگر پھر بھی ان تک پہنچنا آسان نہ تھا۔
یحییٰ سنوار غزہ کی پٹی میں قائم حماس کی سرنگوں میں مقام بدلتے رہتے تھے۔ یہ سرنگیں اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے انہیں رفح کے علاقے تل السلطان کی ایک عام سی عمارت میں گھیر لیا۔
یحییٰ سنوار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل کی حدود میں کیے جانے والے حملوں اور ان حملوں میں 1300 سے زائد ہلاکتوں کے منصوبہ ساز وہی تھے۔ ان حملوں کے دوران سیکڑوں اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا گیا اور وہ اب بھی غزہ کی پٹی میں حماس کی قید میں ہیں۔
یحییٰ سنوار 61 برس کے تھے۔ وہ 1962 میں غزہ کے علاقے خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائشی وصف کے طور پر قائدانہ صلاحیت موجود تھی۔ انہوں نے 24 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔ ان کی جوانی کا بڑا حصہ قید میں گزرا۔
اسرائیلی جیلوں میں گزارے ہوئے زمانے کو انہوں نے اپنے دشمن کا مزاج اور نفسیات سمجھنے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے اسرائیلی معاشرے کو باریکی سے مشاہدہ کیا۔ انہوں نے عبرانی بھی سیکھی اور اسرائیل کی بڑی شخصیات (میناہم بیگن، یزاک رابن وغیرہ) سے متعلق کتابیں بھی پڑھیں۔
اسرائیلی کی داخلی سلامتی کے ذمہ دار خفیہ ادارے شِن بیت کے ایک عہدیدار نے، جو مذاکرات کار بھی تھا، برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز کو بتایا کہ یحیٰ سنوار نے اسرائیل کے بارے میں الف سے ی تک سبھی کچھ سیکھا۔ ان کے بیانات نے بیشتر سینیر اسرائیلی سیکیورٹی افسران کو دھوکے میں رکھا۔ ان کے بیانات سے یہ تاثر ملتا تھا کہ حماس اب اسرائیل سے ایک اور جنگ نہیں چاہتی اور وسیع تر امن معاہدے کی خواہش مند ہے۔
یحیٰ سنوار کو اسرائیل نے 2011 میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کی رہائی کے عوض، دوسرے بہت سے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ، رہا کیا۔ اس ڈیل کو وفا الاحرار کہا جاتا ہے۔
امریکا نے یحیٰ سنوار کو 2015 میں مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔ دو سال بعد انہیں حماس (غزہ) کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ 2021 میں وہ دوسری مدت کے لیے حماس (غزہ) کے سربراہ منتخب ہوئے۔
جولائی میں حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف اسماعیل ہنیہ کی ایران کے دارالحکومت تہران میں شہادت کے بعد یحیٰ سنوار کو حماس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاملہ براہِ راست یحیٰ سنوار کے ہاتھ میں تھا۔
Comments are closed on this story.