Aaj News

جمعہ, اکتوبر 18, 2024  
15 Rabi Al-Akhar 1446  

یحییٰ سنوار کی شہادت پر اسرائیل میں جشن، کیا ویڈیو جاری کرنا غلط تھا؟

آخری ویڈیو سے حماس کے شہید سربراہ مزید احترام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، سوشل میڈیا پر تبصرے
اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2024 08:41pm
یحیٰ سنوار کی شہادت پر جنوبی اسرائیل میں نوجوان جشن منارہے ہیں۔
یحیٰ سنوار کی شہادت پر جنوبی اسرائیل میں نوجوان جشن منارہے ہیں۔

حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کیے جانے پر اسرائیل میں جشن منایا جارہا ہے۔ جنوبی اسرائیل میں متعدد مقامات پر یہودی نوجوانوں نے جمع ہوکر اس موقع پر جشن منایا اور جام لُنڈھائے۔

دوسری طرف یحییٰ سنوار کے آخری لمحات کی ویڈیو جاری کیے جانے پر اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے تبصرے جاری ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر تبصروں میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج یہ دعوٰی کرتی رہی ہے کہ یحییٰ سنوار سرنگوں میں چھپتے پھر رہے ہیں اور سامنے آکر لڑنے کی ہمت اپنے اندر پیدا نہیں کر پارہے۔

بہت سے لوگوں نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے یہ ویڈیو اس خیال سے جاری کی ہے کہ فلسطینیوں کی بالخصوص اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی بالعموم حوصلہ شکنی ہوگی، ان میں مایوسی پھیلے گی۔

حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کے دعووں کے برعکس یحییٰ سنوار نے سرنگوں میں چھپنے کے بجائے عوام میں رہنے کو ترجیح دی اور ایک عام سی عمارت میں گھیر لیے گئے۔

یحییٰ سنوار کی آخری لمحات کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انتہائی زخمی ہونے اور ایک ہاتھ سے محروم ہو جانے پر بھی انہوں نے ویڈیو بنانے والے ڈرون کو گرانے کے لیے چھڑی لہرائی۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا حوصلہ پست کرنے کی کوشش ناکام رہی۔ جان بچانے کے لیے چھپنے پر انہوں نے اس بات کو ترجیح دی کہ سامنے رہتے ہوئے دشمن سے مقابلہ کیا جائے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جو ویڈیو جاری کی ہے اس نے یحییٰ سنوار کو مزید دوام بخش دیا ہے کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ آخری دم تک اپنے کاز کے لیے لڑتے رہے اور میدان میں رہے۔

یہ بات خاص طور پر قابلِ ذکر ہے کہ حماس کے سربراہوں کو شہید کیا جاتا رہا ہے مگر نئے سربراہ کے تعین اور تقرر میں دیر نہیں کی جاتی۔

اسرائیلی فوج کو انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی اقدامات کے باوجود حماس کی قیادت اور کارکنوں کے حوصلے پست کرنے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

حماس سے جُڑنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی رہی ہے اور اس کی قیادت سنبھال کر جامِ شہادت نوش کرنے والوں کی کمی نہیں رہی۔

اسرائیلی یرغمالی اب بھی حماس کی قید میں ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کا ڈھانچا فیصلہ کن حد تک توڑنے میں اسرائیلی فوج اور خفیہ ادارے تاحال کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ یہی معاملہ حزب اللہ کا بھی ہے۔

ملیشیا چیف حسن نصراللہ اور دیگر متعدد سینیر کمانڈرز کو ختم کرنے کے باجود حزب اللہ کا بنیادی ڈھانچا برقرار ہے اور اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں میں انتہائی نوعیت کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Yahya Sinwar

CELEBRATIONS

PALESTINIANS MORE POISED

HAMAS LEADER FACED THE FORCE