Aaj News

جمعہ, اکتوبر 18, 2024  
15 Rabi Al-Akhar 1446  

خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا

خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس نے 11 صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی
اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2024 08:21pm

خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا۔

خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق رائے ہونے کے بعد 11 صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی گئی۔ آئینی ترمیم کو 26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے ارکان ہوں گے۔ کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل دو سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا،دو ارکان قومی اسمبلی اور دو ارکان سینٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے۔ سینٹ میں ٹیکنوکریٹ کی اہلیت کی حامل خاتون یا غیر مسلم کو بھی دو سال کے لیے کمیشن کا رکن بنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا، ترمیم کے مطابق چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی، کمیٹی میں آٹھ ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینٹ شامل ہوں گے۔

پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی، آرٹیکل 48 میں ترمیم تجویز وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر کوئی عدالت،ٹریبیونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی۔

جس حد تک ممکن ہو سکے یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا، چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے۔

تجویزکے مطابق کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینیئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا،،چیف جسٹس کے تقرر کے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تجویز ہے،،پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی،پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینٹ ہوں گے۔

تجویزکے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی،،چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز ہےآرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی، آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔

آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائی کورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے،،ججز تقرری کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

کابینہ کی صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات کے متعلق کوئی عدالت نہیں پوچھ سکے گی, آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی ترمیم بھی مسودی کا حصہ ہے

آرٹیکل 175 اے میں جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ترین جج شامل کیا جائےگا، وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کا امزد وکیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ، دو ارکان شامل کرنے کی بھی شامل ہوں گے ، جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہو گا۔

proposed constitutional amendments

26th Constitutional Amendment

Constitutional Amendments Draft