26ویں آئینی ترامیم: نئے ڈرافٹ کے اہم نکات اور تجاویز سامنے آگئیں
چھبیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور اس نئے ڈرافٹ کے اہم نکات اور تجاویز بھی سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ یا نو رکنی آئینی بینچ کے قیام کی تجویز مجوزہ نکات میں شامل کی گئی ہے۔
ڈرافٹ میں موجود تجاویز کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی بینچ کا سربراہ بھی جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا۔
تجویز دی گئی ہے کہ آئینی بینچ میں ردوبدل کا اختیار چیف جسٹس سپریم کورٹ کو نہیں ہو گا۔
ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ آئینی بینچ کے تقرر کی میعاد مقرر کی جائے گی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینئیر ترین ججز میں سے ہوگا۔
ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمیشنر کے تقرر کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے کی تجویز بھی مجوزہ مسودہ کا حصہ ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے بعد پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ شمار ہوگا۔
آرٹیکل 48 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ڈرافٹ میں شامل ہے۔
آئینی ترمیم پر پارلیمنٹ ہاؤس میں اہم سرگرمیاں، وزیراعظم ہاؤس میں سیاسی جماعتوں کے بڑے جمع
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کی صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس چیلنج نہیں ہوسکے گی، کسی ادارے، عدالت یا اتھارٹی کو صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس پر تحقیقات یا کارروائی کا اختیار نہیں ہوگا۔