Aaj News

جمعرات, اکتوبر 17, 2024  
14 Rabi Al-Akhar 1446  

طالبان کا ایرانی فائرنگ سے 250 افغان باشندوں کی ہلاکت کا اعتراف

ایران نے سراوان کے قریب کسی بھی شوٹنگ کی تردید کی ہے
شائع 17 اکتوبر 2024 06:25pm

افغانستان کی عبوری طالبان حکومت نے کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی سرحد پر 250 کے قریب افغان باشندوں کی ہلاکت کی اطلاعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ طالبان کی جانب سے اتوار کو ایرانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں افغان شہریوں کے مبینہ ہلاکت اور زخمی ہونے کا یہ پہلا اعتراف ہے۔ قبل ازیں، طالبان نے پہلے ان رپورٹس کو افواہیں قرار دیا تھا۔

افغان خبر رساں ایجنسی ”طلوع نیوز“ نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے علاقے سراوان کے مرکز کالگان میں فائرنگ سے درجنوں افغان شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

افغان ایجنسی نے واقعے کے کچھ عینی شاہدین اور ایک ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 300 افغان مہاجرین کے ایک گروپ میں سے 50 کے قریب لوگ زندہ بچ پائے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق افغان تارکین وطن کا گروپ غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، جہاں ان پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔

اس واقعہ سے جاری ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں متاثرین اور زخمیوں کی لاشیں بغیر کسی طبی سہولت کے زمین پر پڑی ہیں۔

واقعے کے عینی شاہد نے کہا کہ کالگان بارڈر پر ہم پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، ہم 300 لوگ تھے، اور تقریباً 270 سے 280 لوگ مارے گئے، شاید 50 سے 60 لوگ بچ گئے اور باقی سب شہید ہو گئے۔ میرے دس سے بارہ دوست بھی شہید ہو گئے۔

ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ 300 افغان مہاجرین کے گروپ میں سے صرف 50 زندہ بچ پائے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق ایرانی سرحدی محافظوں نے رات کے وقت افغان مہاجرین پر گھات لگا کر راکٹوں سمیت ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ مہینوں میں ایران سے افغان تارکین وطن کی بے دخلی میں تیزی آئی ہے اور اس ملک میں پولیس کی جانب سے تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی کی اکثر خبریں آتی رہی ہیں۔

ایران نے سراوان کے قریب کسی بھی شوٹنگ کی تردید کی ہے۔

Iran Border Firing

Firing on Afghan