سائنس دانوں نے خواب میں بھی گفتگو ممکن بنادی
یہ کوئی سائنس فکشن اسٹوری نہیں۔ جی ہاں، ماہرین نے خواب میں بھی گفتگو ممکن بنادی ہے۔ یہ سب کچھ ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہوسکا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سائنس دانوں نے خواب میں گفتگو ممکن بنادی ہے۔ گفتگو یعنی دو یا دو سے زائد افراد کے درمیان ہونے والی باتیں۔ بہت سے لوگ نیند میں بڑبڑاتے یا بلند آواز سے بولتے ہیں۔ اِسے گفتگو نہیں بلکہ خود کلامی کہا جاتا ہے۔
ریم اسپیس نامی کمپنی نے دو سوئے ہوئے افراد کے درمیان گفتگو ممکن بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ دونوں افراد لیوسِڈ ڈریمنگ کر رہے تھے۔ لیوسِڈ ڈریمنگ ایسے خواب کو کہتے ہیں جب سوئے ہوئے شخص کو یہ احساس ہو کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے۔
لیوسِڈ ڈریمنگ اُس وقت ہوتی ہے جب سوئے ہوئے شخص کی آنکھوں کے دیدے تیزی سے متحرک ہوتے ہیں۔ ایسی حالت میں ہمارے خواب بہت اوپری سطح پر ہوتے ہیں یعنی ہمیں خواب دیکھنے کے دوران اپنے حقیقی ماحول میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بھی اندازہ ہو رہا ہوتا ہے۔
ریم اسپیس کے تجربے میں جن دو افراد نے حصہ لیا وہ لیوسِڈ ڈریمنگ کے ماہر ہیں یعنی اُنہوں نے یہ صفت اپنے اندر پیدا کرلی ہے کہ خواب دیکھتے ہوئے انہیں اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ وہ خواب دیکھ رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بتایا ہے کہ یہ تجربہ 24 ستمبر کو کیا گیا۔ محوِ خواب ہونے سے پہلے دونوں افراد کو ایک خصوصی اکوپمنٹ سے جوڑا گیا جس کا کام دونوں کے دماغ کی سرگرمیوں کو نوٹ کرنا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ اکوپمنٹ ریئل ٹائم میں نیند کی کیفیت کو بھی مانیٹر کرتا ہے۔ دونوں کے دماغ سے ملنے والا ڈیٹا ایک سینٹرل سسٹم کو بھیجا گیا جس نے دونوں کے خوابوں کو، جیسے جیسے وہ کُھلتے چلے گئے، مانیٹر کیا۔
پہلا فرد ایک لیوسِڈ ڈریم میں داخل ہوا۔ سسٹم نے دماغ کی سرگرمی کو شناخت کرتے ہوئے خواب دیکھنے والے کو ایک رینڈم لفظ بھیجا۔ یہ لفظ ایک ایسی زبان کا تھا جو اس پروگرام کے لیے خاص طور پر تیار کی گئی ہے۔ اسے ریمیو کہا جاتا ہے۔
لفظ Zhilak ایئر بڈز کے ذریعے بھیجا گیا جبکہ وہ فرد خواب ہی دیکھ رہا تھا۔ خواب میں اُس نے یہ لفظ سُنا اور بہ آوازِ بلند دہرایا۔ سینسرز نے یہ لفظ پکڑ کر سسٹم میں واپس ڈالدیا۔
کچھ ہی دیر میں گفتگو میں شریک ہونے والی خاتون بھی خواب میں داخل ہوئی، یہ لفظ سنا اور دہرایا۔ یوں گفتگو ہوتی رہی۔ الفاظ آتے گئے اور بات بڑھتی گئی۔
زندگی میں مقصد کا ہونا آپ کی بہتر نیند کیلئے مددگار ہوسکتا ہے: تحقیق
ریم اسپیس کا کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے کے ذریعے مستقبل میں نیند سے متعلق تحقیق کو بلندی پر لے جانے میں غیر معمولی مدد ملے گی۔ یوں نیند سے متعلق تحقیق کو زیادہ سے زیادہ بار آور بھی بنایا جاسکے گا۔
Comments are closed on this story.