Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

آئینی ترمیم کی راہ میں نمبر گیم، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو چیلنج درپیش

قومی اسملبی میں حکومتی اتحادی اراکین کی تعداد 215 ہے جبکہ آئینی ترمیم کیلئے درکارنمبر224 ہیں۔
اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2024 05:30pm
—فوٹو: سینیٹ آف پاکستان
—فوٹو: سینیٹ آف پاکستان

سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمبر گیم کے لیے ابھی تک آئینی ترمیم کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھا۔ حکومت قومی اسمبلی میں نمبر گیم پورا ہونے کا دعوی کررہی ہے جبکہ ایوان بالا میں بھی حکومتی اتحاد کو نمبرپورے کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔

26ویں آئینی ترمیم حکومت کیلئے چیلنج ختم نہیں ہوا۔ قومی اسملبی میں حکومتی اتحادی اراکین کی تعداد 215 ہے جبکہ آئینی ترمیم کیلئے درکارنمبر224 ہیں۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پاس 111، پیپلزپارٹی 70 ،ایم کیوایم پاکستان 22 ، ق لیگ 5 اوراستحکام پاکستان پارٹی کے 4 اراکین شامل ہیں جبکہ نیشنل پارٹی، ضیا لیگ اور بی اے پی کا ایک ایک رکن بھی حکومت کے پاس ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 215 بنتی ہے۔

آئینی ترمیم کیلئے جمعیت علماء اسلام کے 8 ووٹ اہمیت کا حامل ہیں، حمایت ملنے پر یہ تعداد 223 تک پہنچ جاتی ہے، تحریک انصاف حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 8 ہے۔

قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 80 ہے، بی این پی مینگل ،ایم ڈبلیوایم اورپشتونخواہ میپ کا ایک ایک رکن موجود ہے۔

سینیٹ میں حکومت کومزید 9 ووٹ درکار

دوسری جانب ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے 64 ووٹ درکارہیں جبکہ ن لیگ اوراتحاد 54 ووٹ موجود ہیں۔ جے یوآئی (ف) اورآزاد اراکین کی حمایت ہی سے آئینی ترمیم ممکن ہوسکے گی۔

سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اورایم کیوایم کے 3 ارکان موجود ہیں۔ حکومتی بنچزپر ہی 2 آزاد سینیٹرز بھی براجمان ہیں جس سے تعداد 54 تک پہنچ جاتی ہے، تاہم 2 آزاد سینیٹر کی حمایت کے بعد بھی حکومت کومزید 9 ووٹ درکارہیں۔

حکومت کو اپوزیشن بنچ پر موجود سینیٹر کی حمایت درکار ہوگی جن میں جے یو آئی کے 5 اور اے این پی کے تین شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ ق، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر بھی اپوزیشن بینچ پرموجود ہے۔

اپوزیشن بنچز پر تحریک انصاف کے 17 اور سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک سینیٹر ہے، اپوزیشن بنچز پر ایک آزاد سینیٹر بھی موجود ہے۔

بی این پی مینگل کی سینیٹر نسیمہ احسان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ مجھ پر پریشر ہے آپ سب کو پتہ ہے۔

حکومت کے7 ایم این ایز آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں دیں گے،بیرسٹرگوہر

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے سات ایم این ایز آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں دیں گے۔

صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ زندگی میں ایسی جمہوریت نہیں دیکھی جس میں اس قسم کی قانون سازی ہوئی ہو، اس طرح تو اقلیت بھی حکومت بناسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس اپنا مسودہ موجود ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اپنا مسودہ دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کل احتجاج کا اعلان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں کہ جب یہ بل لائیں گے تو حیران ہوجائیں گے، سات ارکان ہماری بیچز پر آجائیں گے، شاید بلاول کو بھی علم ہو کہ ان کے اپنے ممبران ووٹ نہیں دے رہے۔

Constitutional amendment

proposed constitutional amendments

26th Constitutional Amendment

CONSTITUTIONAL COURTS