حکومت کا آئینی ترامیم پہلے سینیٹ میں لانے کا فیصلہ، قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں آئینی ترمیم شامل نہیں
حکومت کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے مسودات کو یکجا کرکے ایک مشترکہ آئینی ترمیمی ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، حکومت نے آئینی ترمیم پہلے سینیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے، آئینی ترمیم کل سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم ایوان بالا کے بعد قومی اسمبلی سے منظور کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور اے این پی کے مجوزہ ڈرافٹ یکجا کرلیے ہیں۔
اس حوالے سے تین بڑی جماعتوں جمیعت علماء اسلام (ف)، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان 26ویں آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے پر اتفاق رائے کا امکان ہے، صدر ن لیگ نواز شریف کےعشائیے میں بدھ کو تینوں پارٹیوں کے سربراہان کی شرکت بھی کی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی اور اٹارنی جنرل پاکستان بھی مشاورت کا حصہ بنے۔
اس اہم اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی جاتی امرا میں نواز شریف سے تفصیلی ملاقات ہوئی، جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازبھی شریک ہوئے، ملاقات میں اتحادی جماعتوں سےمجوزہ آئینی ترمیم کےاہم نکات پر باہمی مشاورت کی گئی۔
اس ضمن میں حکومت کی جانب سے جمعرات کو دوپہر ڈیڑھ بجے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں 26 ویں ائینی ترمیم کی منظوری دی جانی تھی، لیکن یہ اجلاس ملتوی کردیا گیا، نئے شیڈول سے بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔
صدر آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرلیا
بدھ کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان جاتی عمرہ پہنچے تو نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ان کا استقبال کیا، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے، مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی تھے۔
آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کا وفد جے یو آئی وفد کے پہنچنے کے کافی دیر بعد جاتی امراء پہنچے۔ گورنر پنجاب سلیم حیدر، نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور جمیل سومرو بھی ہمراہ تھے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے آںے سے پہلے مولانا فضل الرحمان سے ن لیگ کے وفد کی ایک گھنٹے سے زائد وقت تک باہمی مشاورت ہوئی، جس میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر کامل اتفاق رائے کے لئے کوششیں کی گئیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کی ناراضی اور تحفظات بھی زیر غور لائے گئے، اجلاس میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے تمام ہم خیال جماعتوں کے رہنماؤں کو ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں آئینی ترمیم شامل نہیں
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات شام چار بجے منعقد ہوگا، جس کا 10 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا معمول پر مشتمل ہے، ایجنڈے میں آئینی ترمیم شامل نہیں ہے، آئینی ترمیم لانے کے لئے سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کرنا ہوگا۔
اجلاس میں نیشنل کمیشن آن دا اسٹیٹس آف ویمن ترمیمی بل 2024 پیش کیا جائے گا، پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایسٹ منیجمنٹ اتھارٹی بل 2024 پیش کیا جائے گا، بائیولوجیکل اینڈ ٹوکسن ویپن کنونشن عملدرآمدی بل 2024 بھی پیش کیا جائے گا۔
Comments are closed on this story.