لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی، کالج کے ڈائریکٹر کا بیان سامنے آگیا
لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر کالج کے ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کا بیان سامنے آگیا ہے۔ ڈائریکٹر آغا طاہر اعجاز کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کا ریکارڈ چیک کیا مگرکچھ نہیں ملا جب کہ ہم خود بیشتر پولیس اسٹیشنز گئے مگر کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ڈائریکٹر پی جی سی آغا طاہر اعجاز نے بتایا کہ پولیس سی سی ٹی وی کا ریکارڈ ساتھ لے گئی ہے، ہم نے چھٹی کرنے والی طالبات کے گھروں پر بھی کالز کیں جس پر ہمیں معلوم ہوا کہ کسی طالبہ نے بیماری کے باعث چھٹی لی ہوئی تھی۔
لاہور کے تعلیمی اداروں میں طالبات کی ہراسگی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے درخواست دائر
آغا طاہر اعجاز کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک اسپتال کا نام لیا گیا، ہم نے تمام اسپتال بھی چیک کیے مگر کچھ نہ ملا۔ طلبا نے کیمرے کی ریکارڈنگ مانگی لیکن کیمرے کی تمام ریکارڈنگ پولیس کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبات نے کہا تہہ خانے کا دروزاہ بند ہوا جس پر زیادتی کا واقعہ پیش آیا جب کہ گلبرگ کیمپس کے بیسمنٹ میں کوئی دروازہ نہیں، تہہ خانہ کھلا ہے جہاں گاڑیاں پارک ہوتی ہیں۔
ڈائریکٹر پی جی سی کہتے ہیں کہ پولیس نے چھٹی پر گئے گارڈ کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے جو ابھی تک حراست میں ہے، گارڈ کو صرف سوشل میڈیا پر ذکر کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
آغا طاہر اعجاز نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا، صرف دنگا فساد کرنے والوں کو روکا ہے، سوشل میڈیا پر اب تک کسی لڑکی کی نشاندہی یا فیملی کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔
طالبہ سے مبینہ زیادتی کیخلاف طلبہ کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا، احتجاج کا دائرہ کئی شہروں تک وسیع
انہوں نے مزید کہا کہ سوئیٹر پہنی طالبات اور اساتذہ کی ویڈیوز وائرل کرکے کہا گیا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی، بلڈ کیمپ کی ویڈیو وائرل کی گئی، کیا لاہور کا موسم ایسا ہے کہ سوئیٹر پہنی طالبات ہوں۔
Comments are closed on this story.