بنوں میں پولیس لائنز پر دہشت گردوں کا حملہ، 4 اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس لائنز پر شدت پسندوں کے حملے میں چار پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ ایک شہری زخمی ہوا۔
ضلعی پولیس افسر بنوں کے مطابق پولیس لائنز میں جاری آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور تمام پانچ حملہ آور ہلاک کردیے گئے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پیر کے روز بنوں شہر کے اس علاقے سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں جہاں پولیس لائنز واقع ہے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پشتون تحفظ موومنٹ کے زیر انتظام پشتون قومی جرگہ ایک روز پہلے ہی ختم ہوا ہے۔ جرگے میں متعدد مطالبات کیے گئے ہیں جن میں ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ پشتون علاقوں میں قیامِ امن کے اقدامات کیے جائیں۔
اس سے قبل بنوں میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا تھا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال بنوں میں تین پولیس اہلکاروں کی لاشوں کے علاوہ ایک زخمی شہری کو لایا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ شہر میں تمام اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام عملے کو حاضر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری طرف وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے پولیس لائنز پر حملے میں اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
بنوں کے ایک پولیس افسر نے بتایا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور ایک چنگ چی رکشہ میں سوار تھے اور انہوں نے برقعے پہن رکھے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے پولیس لائن کے گیٹ پر تعینات اہلکاروں پر حملہ کیا جس میں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ چار حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ آج صبح بنوں پولیس لائنز میں بکا خیل میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی۔ پولیس افسران کے مطابق یہ واقعہ نماز جنازہ کے بعد رونما ہوا۔
بنوں سے منتخب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر پختون یار خان نے ایک بیان میں کہا ہے بنوں پولیس لائنز پر حملہ ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ کے بعد رونما ہوا۔ ان کا کہنا تھا بنوں پولیس لائن پر حملے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.