افغانستان، جانداروں کی تصویروں پر پابندی کے قانون کا بتدریج نفاذ
افغان حکمراں جماعت طالبان نے جانداروں کی تصاویر پر پابندی سے متعلق میڈیا پالیسی کو نافذ کرنے کا عزم پھر دہرایا ہے۔ افغانستان کی وزارتِ مذہبی و اخلاقی امور نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ صحافیوں سے کہا گیا ہے کہ جاندار اشیا کی تصویروں کی اشاعت پر پابندی کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون تمام افغان شہریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ وزارتِ مذہبی و اخلاقی امور کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ وزارت کے حکام عوام کو یہ باور کرائیں گے کہ اسلام نے جانداروں کی تصاویر لینا اور پھیلانا حرام کیا ہے۔ عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ جو کچھ بھی شریعت کی طے کردہ حدود سے باہر ہے اُس سے گریز کریں۔
افغان حکومت نے حال ہی میں میڈیا آؤٹ لیٹس کو ہدایت کی ہے کہ دینی تعلیمات اور احکام کے منافی چیزیں شائع نہ کریں اور ان تعلیمات کا تمسخر بھی نہ اڑائیں۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ سیل فون اور دیگر ڈیوائسز پر جانداروں کی تصویریں لیں نہ دیکھیں۔
طالبان حکام سوشل میڈیا پر لوگوں کی تصویریں باقاعدگی سے پوسٹ کرتے رہتے ہیں اور افغان صحافیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ جانداروں کی تصویروں پر پابندی کے قانون کے نفاذ کے بعد انہیں حکام کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔
سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ تصویروں سے متعلق قانون تمام صوبوں میں نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں طالبان کے گڑھ جنوبی افغانستان (قندھار اور ہلمند وغیرہ) میں یہ قانون نافذ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں بھی یہ قانون نافذ کیا جارہا ہے۔
غزنی اور دوسرے کئی صوبوں میں مقامی صحافیوں کو حکام نے بلاکر بریفنگ دی ہے کہ متعلقہ قانون بتدریج نافذ کیا جارہا ہے۔ فوٹو جرنلسٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ جانداروں کی تصویریں دور سے لیں اور چند ہی ایونٹس کی فلم بنائیں۔ میدان وردک صوبے میں بھی ایسی ہی ہدایات دی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.