امریکا دریافت کرنے والا مہم جُو بھی یہودی نکلا؟
محققین نے دعوٰی کیا ہے کہ اسپین سے روانہ ہوکر امریکا دریافت کرنے والا مہم جُو کرسٹوفر کولمبس مغربی یورپ میں پیدا ہونے والا یہودی تھا۔ عبرانی زبان میں اسپین کو Sefarad کہا جاتا ہے۔ اِسی سے انگریزی میں لفظ Sephardic پایا جاتا ہے۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کو سیفارڈک یہودی جاتا تھا۔ ہسپانوی سائنس دانوں نے ڈی این اے کے تجزیے کی بنیاد پر دعوٰی کیا ہے کہ کولمبس یہودی تھا۔
کئی ممالک کرسٹوفر کولمبس کے اجداد اور اس کے مدفن کے بارے میں تنوع باتیں کرتے رہے ہیں۔ امریکا دریافت کرنے کے لیے جو بحری مہم روانہ کی گئی تھی اس کی فنڈنگ ہسپانوی بادشاہ فرڈینینڈ اور اس کی ملکہ ازابیلا نے کی تھی۔
کرسٹوفر کولمبس 1490 کے عشرے میں روانہ ہوا تھا۔ امریکا کی دریافت کے بعد ہی یورپی اقوام کے لیے وہاں آباد ہونا ممکن ہو پایا۔
بہت سے محققین نے اس رویاتی نظریے کو غلط قرار دیا ہے کہ کولمبس اٹلی کے شہر جینووا کا رہنے والا تھا۔ کولمبس کو ہسپانوی یہودی، یونانی عیسائی، باسک عیسائی، پرتگالی اور برطانوی بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔
فارنزک ایکسپرٹ لارینٹ کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے 22 سال تک تحقیق کی۔ سیوِل کیتھیڈرل میں جو قبر کولمبس کی کہلاتی ہے اس میں سے ڈی این اے کے نمونے لے کر کولمبس کے نام نہاد رشتہ داروں کے نمونوں سے اُن کا موازنہ کیا گیا۔ تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کولمبس ہسپانوی یہودی تھا۔
تحقیق کا نتیجہ ’کولمبس ڈی این اے : دی ٹرو اوریجن‘ کے زیرِعنوان بنائی جانے والی دستاویزی فلم میں پیش کیا گیا جو ہفتے کو اسپین کے سرکاری ٹی وی ٹی وی ای پر پیش کیا گیا۔
لارینٹ نے بتایا کہ ہمیں تحقیق کے لیے کرسٹوفر کولمبس کا جزوی ڈی این اے ملا اور اس کے بیٹے ہرنینڈو کولون کا ڈی این اے بھی میسر تھا۔ تجزیے سے یہ بات بہت حد تک پایہ ثبوت کو پہنچی کہ کولمبس یہودی تھا۔ اسپین میں کم و بیش تین لاکھ یہودی آباد تھے۔ فتح یاب ہونے کے بعد کیتھولک بادشاہ فرڈینینڈ اور اس کی ملکہ ازابیلا نے یہودیوں اور مسلمانوں سے کہا کہ وہ یا تو کیتھولک عیسائی بن جائیں یا پھر ملک چھوڑ دیں۔ ان میں سے بیشتر دنیا بھر میں بکھر گئے۔
Comments are closed on this story.