کراچی میں سندھ رواداری مارچ اور ٹی ایل پی کی پولیس سے جھڑپیں، ایک شخص جاں بحق
کراچی میں سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے بیک وقت نکالی گئی ریلیاں پُرتشدد شکل اختیار کرگئیں۔ مذہبی انتہا پسندی کے خلاف رواداری مارچ کے اعلان اور تحریک لبیک پاکستان کا بھی اسی مقام پر ریلی کا فیصلہ سامنے آنے پر پولیس کی جانب سے سپر ہائی وے سمیت شہر کی کئی شاہراہوں پر ناکہ بندی کئے جانے کے باوجود سول سوسائٹی کی ریلی رکاوٹیں ہٹاکر پریس کلب کے باہر پہنچ گئی، جہاں مظاہرین اور پولیس آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر خواتین سمیت 35 افراد کو حراست میں بھی لے لیا، جبکہ فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
واضح رہے کہ عمرکوٹ کے ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل اور ان کی لاش کی بے حرمتی کے خلاف جاری احتجاج کے سلسلے میں رواداری مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ڈاکٹر شاہنواز کے اہل خانہ کو بھی شریک ہونا تھا۔
رواداری مارچ کی سربراہ سندھو نواز نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ شب حیدرآباد میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ اس کے علاوہ قوم پرست رہنما نیاز کالانی اور ریاض چانڈیو کے گھروں پر چھاپے مار کر حراست میں لے لیا گیا۔
رواداری مارچ کے شرکا کو کراچی کے علاقے تین تلوار سے پریس کلب تک جانا تھا اور اس کے لیے انسانی حقوق کمیشن، روادری تحریک، عورت مارچ، اقلیتی مارچ، وومین ڈیمورکریٹک فرنٹ سمیت سول سائٹی کی متعدد تنظیموں نے حمایت کا اعلان کیا گیا تھا۔
اسی دوران تحریک لبیک پاکستان نے بھی تین تلوار سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا اور اپنے کارکنوں کو اس مقام پر پہنچنے کی ہدایت کی۔
جس کے بعد پولیس کی جانب سے کراچی میں شارع فیصل پر ایف ٹی سی کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں جبکہ ریلی کے مقام تین تلوار کو بھی چاروں طرف سے بند کردیا گیا۔
ٹول پلازہ پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ پولیس نے مرکزی شاہراہوں بشمول ایف ٹی سی کے پاس ناکا لگا لیا۔ کئی مقامات پر ناکے اور راستے سیل ہونے ہونے کی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوئی۔
اسی طرح پریس کلب کے راستے بھی بند کردیے گئے جہاں صحافیوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس نے تین تلوار اور کلفٹن کے تمام داخلی اور خارجی راستے بھی سیل کردیے۔ پولیس نے بتایا کہ دفعہ 144 کے پیش نظر راستے سیل کیے گئے۔
خیال رہے کہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے شہر میں پانچ روز کے لیے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرکے ہر قسم کے جلسے، جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کراچی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تین تلوار اور اس کے اطراف سے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا، جس کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 35 ہوگئی۔
بعدازاں، سول سوسائٹی کی ریلی رکاوٹیں ہٹاکر پریس کلب کے باہر پہنچ گئی، جہاں مظاہرین اور پولیس آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، کراچی پریس کلب کے باہر پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
سڑک کے دوسری جانب صدر کے قریب ٹی ایل پی کے کارکنان کو پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے روکنے کی کوشش کی، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ ٹی ایل پی کے مظاہرین کی جانب سے ایک پولیس موبائل بھی نذرآتش کردی گئی۔ جبکہ صدر میٹرو پول کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ہلاک شخص کی شناخت ٹی ایل پی کارکن عامر عزیز کے نام سے ہوئی۔
بعدازاں، رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کردیا۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی نے شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا تھا، مظاہرین کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کچھ افراد کو حراست میں لیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینےوالوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر داخلہ نے خواتین پر پولیس کے لاٹھی چارج پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر لاٹھی چارج کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے، ہم صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، متعلقہ افسران کو سزا دی جائے گی۔
Comments are closed on this story.