کیا ایرانی جنرل نے حسن نصر اللہ کی مخبری کی- اسماعیل قانی سے تفتیش کے دعوے
مشرق وسطی کے آن لائن جریدے مڈل ایسٹ آئی اور اسرائیلی اخبار یرشلم پوسٹ نے دعوے کیے ہیں کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ ایرانی جنرل اسماعیل قانی سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور ان پر شبہ ہے کہ انہوں نے حسن نصر اللہ کی مخبری اسرائیل کو کی تھی۔
برگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد سے لاپتہ بتائے جا رہے تھے لیکن اب ان کے بارے میں نئی خبریں سامنے آئی ہیں۔
آن لائن جریدے مڈل ایسٹ آئی نے متعدد ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا کہ اسماعیل قاانی زندہ اور محفوظ ہیں لیکن حفاظت میں ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے
تہران، بیروت اور بغداد کے دس ذرائع بشمول سینئر شیعہ شخصیات اور حزب اللہ اور آئی آر جی سی کے قریبی ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ایران کے سب سے سینئر جرنیلوں میں سے ایک اسماعیل قانی اور ان کی ٹیم سے تفتیش جاری ہے۔
ایرانی ’القدس‘ فورس کے کمانڈر اسرائیلی حملوں میں زخمی، صیہونی میڈیا کا دعویٰ
ایک ذریعے نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ “ایرانیوں کو سنگین شبہ ہے کہ لبنان میں اسلامی انقلابی گارڈ میں اسرائیلیوں کی دراندازی غیرمعمولی ہوچکی ہے اور اسی وجہ سے ہر کوئی زیر تفتیش ہے۔
یہ خبریں ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب 5 اکتوبر کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی ”القدس“ فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی بیروت میں ہوئے اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوگئے ہیں۔
بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کی قیادت کے ہیڈکوارٹر میں ایک اجلاس کے دوران قاآنی نے حاضرین کو بتایا کہ وہ اپنے دفتر ’’الاحسان‘‘ میں حسن نصراللہ کے ساتھ اجلاس میں شامل ہوں گے۔ لیکن بعد میں انہوں نے شرکت نہ کرنے پر معذرت کرلی۔ اسرائیلی حملے میں اس اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں قاآنی شرکت نہیں کر سکے تھے۔
اسرائیل کو ایرانی آئل فیلڈز پر حملہ کے بجائے متبادل کا سوچنا چاہیے، امریکا
اس صورت حال نے قاآنی کے حوالے سے شکوک پیدا کردیے ، کچھ ذرائع نے ان کی گمشدگی کو حسن نصراللہ کے قتل کے حوالے سے پوچھ گچھ سے جوڑا ہے۔
بعدازاں 9 اکتوبر کو ایرانی فوج (پاس دارانِ انقلاب) کی القدس فورس نے بتایا کہ اُس کے کمانڈر اسماعیل قآنی زندہ ہیں اور بہت جلد فتح ایوارڈ وصول کریں گے۔
متعدد ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی ایلیٹ قدس فورس کے رہنما اسماعیل قاانی زندہ اور محفوظ ہیں لیکن حفاظت میں ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کیونکہ ایران سیکورٹی کی بڑی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اسرائیل نے 27 ستمبر کو بیروت میں ایک بڑے فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد سے قاانی کو عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا، جس نے مزاحمتی اتحاد کے اسرائیل مخالف محور کو ہلا کر رکھ دیا۔
اس کے بعد سے، ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) نے اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ اسرائیل کس طرح لبنانی تحریک کی سب سے اعلیٰ قیادت میں گھسنے میں کامیاب رہا اور اس بات کی نشاندہی کر سکا کہ نصراللہ کو کہاں اور کب تلاش کیا جائے گا۔
تہران، بیروت اور بغداد کے دس ذرائع، بشمول سینئر شیعہ شخصیات اور حزب اللہ اور IRGC کے قریبی ذرائع نے MEE کو بتایا کہ ایران کے سب سے سینئر جرنیلوں میں سے ایک قاانی اور ان کی ٹیم بھی لاک ڈاؤن میں ہیں کیونکہ تفتیش کار جوابات کی تلاش میں ہیں۔
قاانی جنوری 2020 میں امریکہ کے ہاتھوں اس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد IRGC کی بیرون ملک یونٹ قدس فورس کا سربراہ بن گیا۔
Comments are closed on this story.