Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نازیہ اور زوہیب حسن کے مشہور میوزک البم سے رتن ٹاٹا کا کیا تعلق تھا؟

رتن نامی ایک شخص کی فون کال آئی ہے، جو نازیہ اور زوہیب سے بات کرنا چاہتے ہیں.
اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2024 08:54am

پاکستان کی معروف گلوکارہ نازیہ حسن کے بھائی، گلوکار زوہیب حسن نے معروف بھارتی صنعتکار رتن ٹاٹا کے انتقال پر اپنی یادیں سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

زوہیب حسن نے فیس بک پر ایک تفصیلی پوسٹ میں اپنی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دن ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ رتن نامی ایک شخص کی فون کال آئی ہے، جو نازیہ اور زوہیب سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ خبر ان کے لیے حیرت انگیز تھی کیونکہ وہ اس وقت اپنی موسیقی کیریئر میں ترقی کر رہے تھے۔

جب زوہیب نے نازیہ کے ساتھ فون پر بات کی تو رتن ٹاٹا نے بتایا کہ وہ ایک نئی میوزک کمپنی شروع کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ دونوں ان کے لیے ایک البم ریکارڈ کریں۔ یہ موقع ان کے لیے ایک نئے تجربے کی مانند تھا۔ نازیہ نے اپنی والدہ سے مشورہ کیا اور رتن کو جمعہ کو اپنے گھر ویمبلڈن (انگلینڈ) آنے کی دعوت دی۔

جمعے کے روز، جب رتن ٹاٹا ان کے گھر پہنچے، تو زوہیب نے ان کی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک دراز قد اور عمدہ لباس میں ملبوس تھے، ان کا لہجہ نرم اور مسکراہٹ سے بھرا ہوا تھا۔ رتن کی باتیں دل کو چھو لینے والی تھیں، اور انہوں نے بہت متاثر کن انداز میں کہا کہ اگر وہ راضی ہیں تو وہ البم کی تیاری شروع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدے کے لیے اپنے والدین اور وکیل سے مشورہ کرنا ہوگا، اور اگر کسی بھی معاملے پر اختلاف ہو تو وہ براہ راست ان سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

اس موقع پر زوہیب حسن نے کہا کہ پھر جو ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔ انہوں نے ”ینگ ترنگ“ نامی البم تیار کیا، جس میں ممکنہ طور پر بھارت اور جنوبی ایشیا کی پہلی میوزک ویڈیوز شامل تھیں۔ جب یہ میوزک ویڈیوز بھارتی ٹیلی ویژن پر نشر کی گئیں تو انہوں نے ”ڈسکو دیوانے“ البم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

بعد میں، زوہیب اور نازیہ کی رتن ٹاٹا سے ممبئی کے تاج ہوٹل میں ملاقات ہوئی، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ یہ شخص واقعی کتنی بڑی شخصیت ہیں۔ تب تک انہیں رتن کے متعلق زیادہ علم نہیں تھا، لیکن اس ملاقات نے ان کی نظر میں رتن کی عظمت کو مزید بڑھا دیا۔

زوہیب حسن نے مزید بتایا کہ البم کی کامیابی کے بعد، رتن ٹاٹا نے انہیں اپنے گھر کھانے پر مدعو کیا۔ ان کا خیال تھا کہ رتن کا گھر ایک محل ہوگا، لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں حیرت ہوئی کہ بھارت کے سب سے بڑے صنعتکار کا رہائشی مکان انتہائی سادہ تھا — ایک چھوٹا 2 بیڈ کا فلیٹ۔ کھانا بھی سادہ لیکن لذیذ تھا، جسے زوہیب آج بھی نہیں بھول سکتے۔

زوہیب نے رتن ٹاٹا کے بارے میں کہا کہ وہ اس بات کی زندہ مثال تھے کہ کوئی عظیم کاروباری شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی ہو سکتا ہے۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی، اور ان کی یادیں ان کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

Ratan Tata