Aaj News

جمعرات, اکتوبر 10, 2024  
06 Rabi Al-Akhar 1446  

نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترامیم سے متعلق معاملات پر اتفاق، پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس طلب

اتفاق رائے سے ترامیم منظور کرانے پر گفتگو
اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2024 07:09pm

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترامیم سے متعلق معاملات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ کہنا ہے کہ اتفاق رائے سے تمام عدالتی اصلاحات اور آئینی ترامیم منظور کرائی جائیں گی۔ آئینی ترامیم پر مشاور کے حوالے سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جمعرات کو دونوں جماعتوں کے درمیان عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے معاملے پر مشاورت ہوئی، جس میں اتفاق رائے سے ترامیم منظور کرانے پر گفتگو کی گئی۔

پشاور ہائیکورٹ کا آئینی ترامیم کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عندیہ دیا تھا کہ حکومت جمیعت علماء اسلام اور ان کی پارٹی کی حمایت کے بنا بھی آئینی ترامیم منظور کرانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ انہوں نے آرٹیکل 63 اے کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو اب میری یا مولانا فضل الرحمان کی ضرورت نہیں ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے 18 اکتوبر کو پارلیمنٹ اور سینیٹ کے اجلاس طلب کئے ہوئے ہیں۔

حکومت نے اپنے ارکان کو بیرون ملک دوروں سے بھی واپس بلا لیا ہے اور 15 اکتوبر تک ہرصورت واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بھی طلب

خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس میں آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت ہوگی۔

خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل صبح گیارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، ان کیمرہ اجلاس میں دیگر اہم امور پر بھی مشاورت ہوگی۔

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اجلاس میں بلاول بھٹوکو بھی مدعو کیا گیا ہے، اسد قیصر، ملک عامر ڈوگر کو بھی خصوصی طور پر اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔

بلاول اور نواز شریف کی ملاقات کا احوال

جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں ہوئی، جس میں دونوں رہنماﺅں نے مہنگائی کی شرح 32 سے 6.9 فی صد ہونے، پالیسی ریٹ میں کمی اور معاشی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا

دونوں رہنماﺅں نے معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ 8.8 ارب ڈالر بھجوانے پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور عوام کو ریلیف ملنے کی رفتار بڑھنا خوش آئند اور نیک فال ہے۔

دونوں قائدین نے سعودی سرمایہ کار وفد کی آمد اور ایس سی او کے انعقاد کا بھی خیرمقدم کیا۔

دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا یہ تمام سرگرمیاں پاکستان کے عالمی وقار اور معاشی بہتری کے لئے نہایت مثبت پیش رفت ہے۔

اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا ہمارا درست سمت اور درست وقت پر تاریخی فیصلہ تھا، میثاق جمہوریت سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا اوعر پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی، میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیرجمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے، ایسا نظام عدل بنانا ہے جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہوبلکہ عوام کی رائے اور اداروں کا احترام ہو، تاکہ کسی ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد واتفاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ تمام قوتیں مل کر پاکستان کو معاشی سیاسی استحکام دیں جس کے نتیجے میں پاکستان خوش حال ہو۔

دوران ملاقات بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آپ نے میثاق جمہوریت کی شکل میں ملک کو آگے بڑھانے کا تاریخی قدم اٹھایا، اس سفر کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

جس پر نواز شریف نے کہا کہ سیاسی رواداری، اخلاق، آئین و قانون اور پارلیمان کی بالا دستی کے لئے ہم ایک ہیں، اٹھارویں ترمیم نے اداروں کو مضبوط کیا تھا۔

محمد نواز شریف نے بلاول بھٹو کے سیاسی کردار کو سراہا اور شاباش دی۔

بلاول بھٹو نے نواز شریف کو کہا کہ آپ کے سیاسی کیپیٹل، وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتا ہوں، ملک اور قوم کو آپ کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور میاں محمد نواز شریف کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات سے متعلق ترامیم سے متعلق تجاویز کو نواز شریف سامنے رکھا اور کہا کہ میری خواہش ہے آئینی ترامیم سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے منظور ہوں۔

جس پر نواز شرف نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ملک کی بہتری کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی کی ہر تجویز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بلاول اور نواز شریف کے درمیان ملکی ترقی اور خوش حالی کے لئے ملک کی سیاسی جماعتوں کے مشترکہ مقاصد ہونے پر اتفاق ہوا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ، نوید قمر، رضا ربانی ، جمیل سومرو، شیری رحمان اور مرتضی وہاب موجود تھے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کے ہمراہ احسن اقبال، عرفان صدیقی، پرویز رشید، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب، مرتضی عباسی ودیگر ملاقات میں موجود تھے۔

Pakistan People's Party (PPP)

PAKISTAN MUSLIM LEAGUE (PMLN)

26th Constitutional Amendment