بھارت میں گستاخی رسالت پر سعودی عرب نے ردعمل دے دیا
بھارت کے ہندو شدت پسند اور توہین رسالت کے مرتکب پنڈت سادھو یتی نرسنگھانند کے خلاف بھارت کے مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
چند روز قبل ایک وائرل ویڈیو ہوئی جس میں غازی آباد کے شیو شکتی مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند کو پیغمبراسلام کے خلاف گستاخی پر مبنی بیانات دیتے دکھایا گیا۔ اُس ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی ملک کی کئی ریاستوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد حیدرآباد میں سادھو کے خلاف ایف آئی درج کروائی گئی اور لوگوں کی جانب سے اس کی گرفتاری کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔
اب گستاخی رسالت پر سادھو یتی نرسنگھانند کے خلاف سعودی عرب کا بھی سخت بیان سامنے آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں حرمین شریفین (مکہ کی مسجد الحرام اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی) کی انتطامیہ کی جانب سے بھی ہندو سادھو کے اشتعال انگیز اور اسلام مخالف بیانات کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
حرمین شریفین انتظامیہ کی جانب سے فیس بُک پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حرمین شریفین ایک ہندو مبلغ کے اُس بیان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس میں پیغمبرِ اسلام کی اہانت کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ ہم عالمی تنظیموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے عناصر کو روکیں جو مذہبی منافرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی کا پیغام پھیلانے کے ساتھ ساتھ اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کو بھی روکنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
سادھو یتی نرسنگھانند کون ہے؟
بھارت ریاست اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے 60 سالہ یتی نرسنگھانند سرسوتی ایک متنازع شخصیت ہیں۔ اُن پر ناصرف اسلام اور پیغمبر اسلام بلکہ خواتین اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جارحانہ تبصرے کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے ، ان کے خلاف بھارت میں متعدد کیسز درج ہیں۔
سنہ 2022 میں ان کے ایک قریبی دوست انیل یادو نے بتایا کہ نرسنگھا کے خلاف درج مقدمات درحقیقت اُن کے ماتھے کا جھومر ہیں اور انہیں مقدمات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
نرسنگھا کا اصل نام دیپک تیاگی ہے اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے انجینیئرنگ کی تعلیم روس سے حاصل کی جس کے بعد انھوں نے کچھ عرصہ برطانیہ میں گزارا مگر پھر وہ بھارت واپس آئے۔ سنہ 2007 میں وہ طاقتور دسنا مندر سے بطور پجاری منسلک ہوئے۔
Comments are closed on this story.