لبنان میں تیزی سے سنگین ہوتا ہوا انسانی المیہ
حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے نام پر اسرائیل نے تین ہفتوں کے دوران جنوبی لبنان میں بہت سے ایسے مقامات کو نشانہ بنایا ہے جہاں بڑے پیمانے پر شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ پیجر دھماکوں میں بھی بہت سے شہری جاں بحق ہوئے اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔
جنوبی لبنان کے علاوہ بیروت اور دیگر شہروں میں بھی اسرائیلی فضائیہ نے بڑے پیمانے پر وحشیانہ بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں غیر متعلق اور غیر متحارب شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
لبنان میں اس وقت کم و بیش 12 لاکھ اپنے گھر بار سے دور ہیں۔ اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے لوگ اپنے گھر ساز و سامان کے ساتھ چھوڑ کر نکلے ہیں۔ کم و بیش ساٹھ ہزار افراد نقلِ مکانی کرکے شام میں داخل ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے شام اور لبنان کی سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹ بمباری کے ذریعے بند کردیا ہے۔ متعلقہ مرکزی شاہراہ کو بمباری کے ذریعے ناکارہ بنادیا گیا ہے۔ اس کے باجود بہت سے لوگ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ انتہائی دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے شام میں داخل ہو رہے ہیں۔
لبنان کے ڈائریکٹر جنرل آف ایجوکیشن عماد اشکر کا کہنا ہے کہ لبنان میں اسکول جانے والے ساڑھے بارہ لاکھ بچوں میں سے 40 فیصد بے گھر ہیں اور لیے اسکول جانے سے بھی قاصر ہیں۔
ایران نے فضائی حدود بند کردیں، حیفہ میں فوجی اڈے پر حملہ
لبنان کی وزارتِ تعلیم نے بتایا ہے کہ بیروت اور اس کے مضافات میں ہزاروں گھرانے سڑکوں پر، سائبانوں کے نیچے، عمارتوں کے کمپاؤنڈز میں اور دیگر کھلے مقامات پر پڑے ہیں۔
ڈنمارک میں صہیونی سفارت خانے کے نزدیک بم دھماکا
لبنان میں اسرائیلی بمباری سے بے گھر ہونے والوں کی امداد کے لیے سب سے پہلے فرانس، جرمنی اور روس سامنے آئے۔ فرانس نے امدادی سامان سے لدے کئی طیارے بھیجے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بھی امداد کا اعلان کیا اور اب امریکا نے لبنان کے بے گھر افراد کے لیے 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
لبنانی وزارتِ صحت کے دی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آپریشنز سینٹر نے بتایا ہے کہ اتوار کو جنوبی لبنان، نباتیہ، بکا، بالبک ہرمل اور ماؤنٹ لبنان پر اسرائیلی بمباری سے 22 افراد شہید اور 111 زخمی ہوئے۔ اس کے نتیجے میں تین ہفتوں کے دوران اسرائیلی حملوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 2083 ہوچکی ہے جبکہ 9869 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.