Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

پشتون تحفظ مومنٹ کالعدم قرار، فتنہ الخوارج کا پی ٹی ایم کی حمایت کا اعلان

وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا
اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2024 12:20pm

وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم) کو کالعدم قرار دینے جانے کے بعد فتنہ الخورج نے پی ٹی ایم کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

وزارت داخلہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’پی ٹی ایم ملک میں امن و سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے لہٰذا 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔‘‘

ذرائع کے مطابق ریاست پاکستان میں شرانگیزی اور تقسیم پھیلانے کی غرض سے 2014 میں قائم ہونے والی جماعت پشتون تحفظ موومنٹ کی سرگرمیوں کا محور ریاست مخالف ایجنڈہ ہے، پشتون تحفظ موومنٹ نے 11 اکتوبر 2024 کو شر انگیزی کی غرض سے ضلع خیبر میں نام نہاد ’’پشتون قومی عدالت‘‘ کے انعقاد کا اعلان کر رکھا تھا۔

تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے غیور پشتون قبائل میں ریاست مخالف نظریات اور نفرت کا بیج بونے والی کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ فتنتہ الخوارج کا سیاسی روپ دھار چکی ہے، پشتون تحفظ موومنٹ کے قیام سے لیکر اب تک اس کی سرگرمیاں بظاہر پشتون عوام کے حقوق کی جنگ ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے اور اس کا واضح ثبوت حال ہی میں فتنتہ الخوارج کی جانب سے پشتون قومی عدالت کی حمایت کا اعلان ہے۔

وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کردی

پشتون تحفظ موومنٹ آغاز ہی سے پشتونوں کی مظلومیت کو اپنے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ پشتون قومی عدالت کا انعقاد پاکستان کے حالات کو مزید کشیدگی کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے جس کا واضح ثبوت فتنتہ الخوارج کی حمایت کی صورت میں سامنے ہے۔

فتنتہ الخوارج کو اس کی دہشت گرد سرگرمیوں کی بدولت 2011 میں بین الاقوامی سطح پر کالعدم اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ فتنتہ الخوراج کے دہشت گردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں جہاں سے افغان طالبان کی سہولت کاری کے ذریعے پاکستان میں حملے کیے جاتے ہیں۔

دفاعی ماہرین کے مطابق افسوسناک امر یہ ہے کہ فتنتہ الخوراج ان پشتونوں کے حقوق کی بات کر رہی ہے جو سب سے زیادہ اس کی دہشتگردی کا شکار ہیں، فتنتہ الخوراج کی جانب سے پشتون قومی عدالت کی حمایت پی ٹی ایم کے ساتھ گٹھ جوڑ کو ثابت کرتی ہے۔

فتنتہ الخوراج کے بیان کے مطابق ’’ہم مظلوم پشتون اقوام بالخصوص آفریدی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنتہ الخوراج کی جانب سے اس قسم کے بیانات پشتون قوم کو تقسیم کر کے اپنے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ پی ٹی ایم کے سرغنہ منظور پشتین کی جانب سے بھی اکثر ایسے بیانات دیے گئے ہیں جن سے ان کی ملک دشمنی واضح دکھائی دیتی ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق اسی طرح پی ٹی ایم کی جانب سے پاک فوج اور عوام کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے جس کی واضح مثالیں موجود ہیں، مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب فتنتہ الخوراج اور پشتون تحفظ موومنٹ مل کر پاکستان کی سالمیت کے درپے ہیں۔ ریاست اور ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے ٹھوس پالیسی مرتب کرکے ان کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے غیور اور باشعور عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ صرف ریاست ہی کرسکتی ہے، فتنتہ الخوراج جیسی دہشتگرد تنظیم کے حمایتی اعلان سے پشتون تحفظ موومنٹ کی سیاسی جدوجہد کو شدت پسندی کی جانب موڑا جا رہا ہے، مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں فتنتہ الخوراج کمزور ہو چکے ہیں جنہیں اب کسی نئے سہارے کی تلاش ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ملک بھر میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کردی، جس کا وزارت داخلہ کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔

یہ پہلی بار نہیں جب پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی گئی ہو، اس سے قبل بھی پشتون تحفظ موومنٹ کو متعدد بار حکومت کی جانب سے کالعدم جماعت قرار دیا جاچکا ہے۔

رواں سال اگست میں حکومت بلوچستان کی جانب سے 90 دن کے لیے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین پر صوبے کے تمام اضلاع میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملاقات کی تھی اور انھیں پشتون قومی عدالت میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔

خیال رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کی بنیاد مئی 2014 میں رکھی گئی تھی اور تب اس کا نام محسود تحفظ موومنٹ تھا تاہم 4 سال بعد جنوری 2018 میں نام تبدیل کرکے پشتون تحفظ موومنٹ رکھ دیا گیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین ہیں۔ رکن اسمبلی علی وزیر سمیت متعدد رہنما سنگین الزامات پر جیل میں ہیں جب کہ ایک رکن اسمبلی اور مرکزی رہنما محسن داوڑ نے 2021 میں پارٹی سے علیحدہ ہوکر نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا۔

terrorism

اسلام آباد

خیبر پختونخوا

interior ministry

ptm

pashtun tahafuz movement