جے شنکر کو پی ٹی آئی احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیں گے، بیرسٹر سیف
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو دعوت دیں گے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں اور ہمارے لوگوں سے خطاب کریں، دیکھیں پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔
نجی چینل کے پروگرام میں دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور ڈی چوک پہنچیں گے اور وزیر داخلہ محسن نقوی کو چائے پلائیں گے، ڈی چوک پر ہم احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور بانی پی ٹی آئی کی کال پر احتجاج ختم ہوگا۔
خیال رہے کہ بیرسٹر سیف کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسلام آباد اور لاہور میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روزہی بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ نئی دہلی اسلام آباد میں ہونیوالے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا۔
بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سمٹ میں شرکت کرینگے۔ ایس سی او سمٹ 15 ،16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس کانفرنس میں اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
گنڈا پور کے مشیر اطلاعات نے وزیر داخلہ محسن نقوی کے اس بیان کی تردید کی کہ ان کے کارکن احتجاج میں اسلحہ لے کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا کیوں کریں گے جبکہ اس کے بغیر ہی ہمارے مقاصد پورے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں فوج کی موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم فوج سے کیوں مقابلہ کریں گے، ہمارا ان سے جھگڑا نہیں، مجھے یقین وہ اپنے آئین اور قوم کا احترام کریں گے، ہم ڈی چوک میں احتجاج کریں گے جو ہمارا حق ہے، فوج کا اہلکار موجود ہوگا پھولوں کا گلدستہ پیش کریں گے، فوج تحریک انصاف کا احتجاج روکنے کیلئے نہیں آرہی، ایس سی او کی سکیورٹی کیلئے آرہی ہے، ڈی چوک سے کوئی وفود نہیں گزرتے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بھارتی وزیراعظم آرہے ہیں، وہ بہت بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اس کو یہ دکھا رہے ہیں آپ نے احتجاج کو کیسنل کردیا، 10 ہزار کنٹینرز کے پہاڑ اسلام آباد میں کھڑے کیے ہوئے ہیں، اگر وہ دکھانا چاہ رہے ہیں یہ آپ کی جمہوریت کی شکل ہے، ہم جے شنکر کو دعوت دیں گے ہمارے احتجاج میں شرکت کریں اور ہمارے لوگوں سے خطاب کریں، دیکھیں پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے‘۔
Comments are closed on this story.