Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس موقع کی مناسبت سے نہیں ضرورت کی مناسبت سے مقرر ہوا، کامران مرتضیٰ

میرا ماننا ہے اس کیس کا اکثریتی فیصلہ دستور کی مطابقت میں نہیں ہے، کامران مرتضیٰ
شائع 01 اکتوبر 2024 08:26pm

جمیعت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا جسٹس منیب اختر کی آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس سے متعلق بنے بینچ میں شمولیت سے معذرت کا کہنا ہے کہ اگر وہ بینچ میں شامل ہوتے تو اچھا تھا، انہیں بینچ میں شامل ہوکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے تھا۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مجھے جسٹس منیب اختر کے مؤقف پر اعتراض ہے، لیکن اس وقت اس کیس کی فکسیشن پر مجھے اس سے بھی زیادہ اعتراض ہے، میرا ماننا ہے اس کیس کا اکثریتی فیصلہ دستور کی مطابقت میں نہیں ہے، اور یہ جو کیس اب سماعت کیلئے مقرر ہوا ہے موقع کی مناسبت سے نہیں ضرورت کی مناسبت سے ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے کے فیصلے پر نظر ثانی ایک دستوری حق ہے اور دستوری حق کو استعمال کرنے کے دوران بینچ یہ سمجھے کہ اس سے غلطی ہوئی ہے تو اس فیصلے کو درست کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اس کے ساتھ ایک آئینی تنازعہ ضرور جنم لے گا۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شعیب شاہین نے بھی کہا کہ جسٹس منیب اختر کو اس کیس کی سماعت میں شامل ہونا چاہئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب اختر نے یہ نہیں کہا کہ میں بینچ میں بیٹھنا نہیں چاہتا، انہوں نے جو اعتراض اٹھایا ہے وہ جسٹس منصور علی شاہ کے ان نکات سے متعلق ہے جن میں آرڈیننس کے زریعے کمیٹی کی ری کنسٹرکشن اور آئینی مسائل بتائے گئے، جسٹس منیب اختر نے ان کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پر فل کورٹ آج بھی قبول ہے۔

Article 63 A

Shoaib Shaheen

Senator Kamran Murtaza