Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

معروف ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ کا اختتام کس کی موت پر ہونے والا ہے؟

عشق کے سات مرحلوں میں سے پانچ مکمل ، ساتویں سے ناظرین خوفزدہ
اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2024 05:39pm

پاکستان کے حالیہ معروف ڈرامے ”کبھی میں کبھی تم“ کے اختتام کی پیشگوئی نے ناظرین کی چیخیں نکال دی ہیں۔

محبت کے سات مراحل کی منظرکشی کرتے اس ڈرامے نے ٹی آر پی اور ویوز کی گیم میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اس ڈرامے کی کہانی فرحت اشتیاق نے لکھی ہے جبکہ اس ڈرامے کو خوف فہد مصطفیٰ پروڈیوس کر رہے ہیں۔

ڈرامے کی کہانی کا مرکز فہد مصطفیٰ اور ہانیہ عامر کے کردار ”مصطفیٰ“ اور ”شرجینا“ ہیں جن کی شادی غیر ارادی طور پر ہوئی، لیکن دونوں نے اس شادی کو کامیاب بنانے کیلئے ایک دوسرے کا ایسا ساتھ دیا کہ ہر کسی کے دل جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔

یہ ڈرامہ صرف کسی ایک ملک میں نہیں دیکھا جارہا، بلکہ ہر وہ شخص دیکھ رہا ہے جو اردو زبان سمجھ سکتا ہے۔

ڈرامے کی کہانی اتار چڑھاؤ سے بھرپور ہے جس کی ہر ایک قسط کچھ دیر ہنساتی ہے تو کچھ دیر بعد ایسے سین دیکھنے کو ملتے ہیں کہ ناظرین جذباتی ہوجاتے ہیں۔

ڈراما اپنے انٹرویل سے گزر کر اب تھوڑا اور سفر طے کر چکا ہے اور ہر نئی قسط کے ساتھ ناظرین اس ڈرامے میں مزید جڑتے جارہے ہیں۔

ڈرامے کی کہانی محبت کے سات مراحل پر چلتی دکھائی گئی ہیں جن میں سے پانچ مراحل مصطفیٰ اور شرجینا پار کر چکے ہیں اور یہ پانچوں مراحل ناظرین کو جان سے بھی زیادہ پیارے محسوس ہوئے۔

کہتے ہیں کہ جس طرح عشقِ حقیقی کی مختلف منازل ہیں اسی طرح عشق مجازی کے بھی سات مراحل ہیں جن سے ایک سچا عاشق گزرتا ہے۔

محبت کے ان سات مراحل کی ابتدا ”دلکشی“ سے ہوتی ہے یعنی کسی کی جانب متوجہ ہونا یا مائل ہونا جس کے بعد اس شخص سے ”انسیت“ ہوتی ہے یعنی وہ شخص دل کے دروازے پر دستک دینے لگتا ہے، پھر اس شخص کیلئے پسندیدگی کچھ بڑھ کر ”عشق“ میں تبدیل ہوجاتی ہے یعنی دل میں جگہ مل جاتی ہے۔

عشق کے بعد ”عقیدت“ کا مرحلہ آتا ہے جس میں انسان کا بھروسہ صرف محبوب پر ہوتا ہے اور پھر عقیدت سے گزر کر ”عبادت“ کا مرحلہ آتا ہے اور محبوب سب سے بڑھ کر ہوجاتا ہے۔

”عبادت“ عشق کا وہ چہرہ ہے جو صرف دل سے نظر آتا ہے، جہاں لفظوں کی ضرورت نہیں رہتی۔

لیکن اس کے بعد محبت شدت اختیار کر جاتی ہے اور ”جنونیت“ کی صورت اختیار کرلیتی ہے کہ محبوب کے آگے دنیا بے معنی لگتی ہے اور پھر آخری اور ساتواں مرحلہ ”موت“ یا ”جدائی“ ہوتا ہے جس کے ساتھ محبت کی داستان امر ہوجاتی ہے۔

ڈرامے کی کہانی شروع ہوئی تو دور دور تک دونوں کا ایک دوسرے میں کوئی انٹرسٹ نہیں دکھایا گیا تھا لیکن تیسری قسط میں شرجینا کا مصطفیٰ کو شادی کی پیشکش کرنا دونوں کو یکجا کرنے کی وجہ بن گیا اور یہیں سے دونوں کی دو مختلف راہیں ایک ہوئیں۔

اسی قسط میں جب شرجینا نے مصطفیٰ پر یہ بھروسہ ظاہر کیا کہ وہ اس کی مدد کرسکتا ہے مصطفیٰ کیلئے محبت کا پہلا مرحلہ یعنی ”دلکشی“ ثابت ہوا۔

اس کے بعد کی اقساط میں شرجینا کے اخلاق مصطفیٰ کیلئے ”انسیت“ کے مرحلے کو پورا کرتے دکھے کہ دونوں کو ایک دوسرے کے رنگ میں رنگنے لگے۔

تیسرا محلہ عشق کا آغاز اس رات سے ہوا کہ جب شرجینا کو تیز بارش میں اکیلے ڈر لگا اور مصطفیٰ کے واپس آنے پر اس نے دل کا حال بیان کیا جس کو سن کر مصطفیٰ کے دل میں شرجینا کے لیے محبت نے خاص جگہ بنالی۔

محبت کے بعد دونوں کے درمیان ایک لمحہ آیا کہ دونوں میں غلط فہمیوں نے جنم لے لیا اور شرجینا مصطفیٰ کا گھر چھوڑ کر والدین کے گھر چلی گئی اور اس دوری نے مصطفیٰ کو احساس دلایا کہ اسے شرجینا کی عادت ہوگئی ہے یعنی ”عقیدت“ کا مرحلہ۔ مصطفیٰ نے شرجینا سے اپنی اس عقیدت کا اظہار اس کے گھر جا کر کیا اور پھر دونوں پھر ایک ساتھ ہوگئے۔

پانچویں مرحلے یعنی ”عبادت“ سے دونوں اس وقت گزر رہے ہیں جہاں دونوں کو دنیا کے کسی دوسرے شخص کی ضرورت نہیں ہے اور دونوں الگ اپنی دنیا بنانے میں مصروف ہیں۔ اس راہ میں آنے والی ہر مشکل کا بھی خوشی خوشی مقابلہ کر رہے ہیں لیکن ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں ہو رہے۔

محبت کے یہ پانچ مرحلے پورے ہونے کے ساتھ ہی چھٹے کا آغاز ہونا ہے جو ناظرین کو ڈرا رہا ہے، کیونکہ چھٹا مرحلہ ”جنونیت“ ہے اور اس میں محبت پاگل پن کی صورت اختیار کرجائے گی اور پھر آخری مرحلے کے بارے میں تو ناظرین سوچنا بھی نہیں چاہ رہے جو “موت یا ”جدائی“ ہے۔

فہد مصطفیٰ نے ڈرامے کے شروع ہونے سے قبل اس کا اسپیشل ٹیزر انسٹاگرام پر شیئر کیا تھا جو محبت کے سات مراحل کو شاعرانہ انداز میں بیان کر رہا تھا۔

اس ٹیزر میں شرجینا اور مصطفیٰ کی محبت سے بھرے مختلف سینز شامل تھے اور ساتھ ساتھ فہد مصطفیٰ اور ہانیہ عامر کی آواز میں شاعرانہ گفتگو سنی جاسکتی ہے، جو کہ کچھ یوں تھی۔

مصطفیٰ: اچھی لگنے لگی ہو، شرجینا: اب؟ مصطفیٰ: کہیں عادت نہ بن جاؤ شرجینا: کیوں؟ مصطفیٰ: محبت ہوجائے گی شرجینا: تو؟ مصطفیٰ: تمھارے بغیر جینا مشکل ہوجائے گا میرے ساتھ رہنا فرض ہوجائے گا سب کچھ داؤ پر لگ سکتا ہے شرجینا: لگا دیں گے مصطفیٰ: زندگی بھی

اگرچہ شاعری کا آغاز عاشقانہ تھا لیکن اختتام میں کہے گئے مصطفیٰ کے الفاظ اس بات کا واضح اشارہ دے گئے کہ دونوں کو محبت کیلئے زندگی بھی داؤ پر لگانی پڑ جائے گی۔

سوشل میڈیا پر ناظرین اختتام سوچ کر پریشان ہیں اور ڈراما میکرز کو تنبیہہ کر رہے ہیں کہ وہ شرجینا اور مصطفیٰ دونوں میں سے کسی کو بھی اختتام میں نہ ماریں۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’پلیز ڈرامے کو عبادت کے مرحلے پر ہی روک دیا جائے جنونیت اور جدائی دیکھنا میرے بس کی بات نہیں‘۔

جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’محبت کے سات مرحلے کیوں فالو کر رہے ہو، نہیں کرو ایسا، شرجینا اور مصطفیٰ کی کہانی پانچویں مرحلے تک ہی پیاری ہے، ہم پر رحم کرو اختتام موت پر مت کرنا‘۔

kabhi main kabhi tum

End of Drama

Kabhi Main Kabhi Tum Story