لبنان پیجر دھماکے : بھارتی بزنس مین کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری
لبنان میں پندرہ دن قبل ہونے والے پیجر دھماکوں کے حوالے سے بھارتی نژاد تاجر کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کردیے گئے ہیں۔ بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں پیدا ہونے والے نارویجین بزنس مین رِنسن ہوزے کے ادارے کو پیجر دھماکوں کے کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔
رِنسن ہوزے گزشتہ ہفتے امریکا میں ایک بزنس ٹرپ پر تھا۔ وہیں سے وہ روپوش ہوگیا۔ ناروے نے اس کی گرفتاری کا بین الاقوامی وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس کا ادارہ بلغاریہ میں قائم ہے۔ اس کیس میں ناروے کو بھی بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہی سبب ہے کہ نارویجین حکومت چاہتی ہے اس معاملے میں خلاصہ کردیا جائے۔
ہنگری کے میڈیا آؤٹ لیٹ ٹیلیکس نے بتایا تھا کہ پیجرز کی ڈیل میں بلغاریہ کی کمپنی نارٹا گلوبل بھی شریک تھی۔ ”دی کریڈل“ نے بتایا تھا کہ یہ کمپنی 39 سالہ رِنسن ہوزے نے قائم کی تھی۔
ہوزے اور اس کی کمپنی کو بلغاریہ نے پیجر دھماکوں کے حوالے سے کلیئرنس دے دی تھی مگر ناروے نے اس معاملے کو نپٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ رِنسن ہوزے کا اچانک روپوش ہونا انتہائی مشکوک اور تشویش ناک ہے۔
ناروے اب رِنسن ہوزے کو تلاش کر رہا ہے۔ اوسلو ڈسٹرکٹ پولیس نے ہوزے کی تلاش اور گرفتاری کا بین الاقوامی وارنٹ جاری کرنے کا عمل 25 ستمبر کو شروع کیا تھا۔
ہوزے نے کیرالا کے میری متھا کالج (مننتھاواڈی) سے ایم بی اے کرنے کے بعد بہتر مستقبل کے لیے ناروے کی راہ لی تھی۔ یہ بات کیرالا کے ایک نیوز چینل منورما کو ہوزے کے انکل تھنکاچن نے بتائی۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں معلوم نہیں اُس کا کاروبار کیا ہے، وہ کیا کرتا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان میں پھٹنے والے پیجرز پر تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو کی برانڈنگ تھی۔ گولڈ اپولو کے بانی صدر سُو چِنگ کوانگ کا نام ہنگری میں قائم کمپنی بی اے سی کنسلٹنگ سے جوڑا گیا تھا۔
سُو چِنگ کوانگ نے بتایا کہ جن پیجرز میں دھماکے ہوئے تھے وہ بڈاپیسٹ (ہنگری) میں قائم کمپنی نے اُن کے ادارے سے تین سالہ لائسنس کے تحت بنائے تھے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُن کی کمپنی نے اس پورے سودے میں محض مڈل مین یا ”بچولیے“ کا کردار ادا کیا تھا۔
بی اے سی کنسلٹنگ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیانا بارسونی آرکیڈیاکونو نے صوفیا میں قائم نارٹا گلوبل سے ڈیل کی تھی۔ کاغذات پر بی اے سی کنسلٹنگ نے گولو اپولو کے ساتھ دستخط کیے تھے تاہم پسِ پردہ حقیقی کمپنی نارٹا گلوبل تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے بی اے سی کنسلٹنگ اور نارٹا گلوبل فرضی کمپنیاں ہوں کیونکہ ان کا کوئی دفتر موجود نہیں اور یہ صرف پتے کی بنیاد پر رجسٹرڈ ہیں۔
بہت سے میڈیا آؤٹ لیٹس نے رِنسن ہوزے سے رابطہ کرکے اُس سے اس پورے سودے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تھی مگر کچھ بھی بتانے یا بولنے پر راضی نہ ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک بار اُس سے رابطہ کرکے کچھ کرنے کی کوشش کی تاہم وہ کچھ بولنے یا تبصرہ کرنے پر رضامند نہ ہوا۔ اس سے معاملہ مزید مشکوک ہوگیا۔
رائٹرز نے بتایا کہ اُس نے لائن کاٹ دی اور پھر کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش پر بھی اُس نے لائن پر آنے سے گریز کیا۔
Comments are closed on this story.