خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ دل کے دورے کیوں پڑتے ہیں؟
آج کے دور میں بیماریاں انسان سے زیادہ مضبوط ہوگئی ہیں اور کم عمری میں ہی انسان پیچیدہ امراض کا شکار ہونے لگا ہے۔
وہیں تمام بیماریوں میں دل کا دورہ پڑنے کی بیماری بھی عام ہوتی جا رہی ہے جس کا شکار مرد حضرات زیادہ ہو رہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق قلبی امراض (CVDs) سے ہر سال دل کی بیماریاں دنیا بھر میں تقریباً 17.9 ملین اموات کا سبب بنتی ہیں، خواتین کے مقابلے مرد کم عمری میں امراض قلب سے متاثر ہوتے ہیں۔
بائیولوجیکل، ہارمونز اور طرز زندگی میں فرق کی وجہ سے دل کی بیماری خواتین کے مقابلے مردوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔
ہارمون ایسٹروجن خواتین کے دلوں کو قدرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ایسٹروجن خراب کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور خون کی شریانوں کو لچکدار رکھتا ہے، جو ان میں دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ یہ ہارمونل فائدہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ خواتین عام طور پر مردوں کی نسبت دل کی بیماری کا کم شکار کیوں ہوتی ہیں، خاص طور پر ان کے مینو پاز سے پہلے کے سالوں میں۔ مینو پاز’ (menopause) ایک طبی اصطلاح ہے جسے اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب خواتین کے ہاں ماہواری بند ہوجاتی ہے۔
مرد مینو پاز سے قبل والی خواتین کی طرح دل کی حفاظت نہیں کر پاتے اور ان میں زندگی کے اوائل میں قلب کے مسائل پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین میں ماہواری بند ہونے کے بعد دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لیکن پھر بھی خواتین عام طور پر خطرے کے لحاظ سے مردوں سے 10 سال پیچھے ہیں۔
وہیں مردوں میں دل کی بیماری کا خطرہ غیر صحت مند طرز زندگی کے باعث بڑھ جاتا ہے، بشمول تمباکو نوشی، غیر صحت بخش غذا ، اور جسمانی سرگرمی میں کمی ان کے دل کی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرد خواتین کی نسبت زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں جس سے کم عمری میں ہی وہ امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تناؤ والی ملازمتیں بھی مردوں میں دل کی بیماری کا سبب ہے۔
دی لانسیٹ میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مردوں کو کم عمری میں دل کے دورے پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ درحقیقت، پہلے ہارٹ اٹیک کا تقریباً 70 فیصد حصہ مردوں پر مشتمل ہے۔
Comments are closed on this story.