حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ شہید، کئی ملکوں میں احتجاج
ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کے گزشتہ رات ہوئے اسرائیلی حملے میں شہید ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ اس سے چند لمحے قبل فرانس کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی گئی تھی۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ آپریشن نیو آرڈر کے نام سے کی جانے والی کارروائی کے دوران بیروت کے نواح میں داہیہ کے علاقے میں حزب اللہ کے سینٹرل ہیڈ کوارٹرز پر کی جانے والی بمباری کے دوران ایک ٹن بارود والے 80 بم گرائے گئے۔ ان حملوں میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب کے علاوہ حزب اللہ کے جنوبی فرنٹ کمانڈر علی الکرکی بھی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فورسز نے یہ جاننے کے بعد کہ حسن نصراللہ بنکر میں ہے، بمباری مزید شدید کردی اور کئی بم بنکر پر گرائے جس کے نتیجے میں ان کی شہادت واقع ہوئی۔
اسرائیلی آرمی چیف جنرل ہرزی ہلیوی نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے یہ واضح پیغام ہے کہ جو بھی اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ بننے کی کوشش کرے گا اُس سے ہم انتہائی غیر لچک دار طریقے سے نپٹیں گے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کی سہ پہر بیروت میں ایک حملے کے دوران حزب اللہ کی انٹیلی جنس یونٹ کے سربراہ حسن خلیل یاسین بھی مارے گئے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا کہ اس کی معلومات کے مطابق حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ واقعی مارے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے ہفتے کو دعویٰ کیا تھا کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ بیروت میں ایک حملے میں مارے گئے ہیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ ہمارے پاس موجود معلومات کے مطابق حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کی موت واقع ہو چکی ہے۔
پینٹاگون کے ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی منظوری نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی خطاب سے کچھ دیر قبل دی تھی، امریکا اسرائیل کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہمیں حملے سے پہلے آگاہ نہیں کیا تھا، لیکن حملے کے دوران اسرائیل سے رابطے میں تھے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل کو معلوم تھا کہ نصر اللہ بنکر میں ہیں، اسرائیل نے کلسٹر بما برسائے تاکہ بنکر کو بھی تباہ کیا جاسکے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ہفتے کو ایکس پر ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ’حسن نصر اللہ اب دنیا کو خوف زدہ نہیں کر پائیں گے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے حزب اللہ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ جمعے کو شدید فضائی بمباری کے بعد سے حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج کے دعوے کے حوالے سے تاحال حزب اللہ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
بیروت پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکا کا ’حیران کن‘ ردعمل
حزب اللہ کا حسن نصر اللہ سے رابطہ منقطع ہے، فرانسیسی خبر ایجنسی
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کا اپنے رہنما حسن نصر اللہ سے رابطہ جمعہ کی شام سے منقطع ہے۔
اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سید حسن نصر اللہ کے ساتھ رابطہ جمعہ کی شام سے منطقع ہے۔
تاہم خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ ذریعے نے حسن نصر اللہ کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ بیروت پر شدید بمباری کے بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کرنے کے دعوے سے اسرائیلی حکام بظاہر دستبردار ہو گئے تھے اور ایرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ حسن نصر اللہ ایک محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
جمعہ کی شام بیروت کے دیہہ نامی علاقے پر شدید بمباری کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا تھا کہ حسن نصر اللہ شہید ہو گئے لیکن پھر برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز حزب اللہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی کہ وہ محفوظ ہیں۔
ایران کے پریس ٹی وی کے مطابق حزب اللہ کی سیکیورٹی زرائع نے اسے بتایا ہے کہ حسن نصر اللہ کو حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ ایک محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
جس کے بعد اسرائیلی حکام بھی اپنے دعوے سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیے۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ ماننا بہت مشکل ہے کہ حملے میں حسن نصراللہ بچ گئے ہوں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج حسن ناصر اللہ کی موت کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایکس پر ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ حسن نصر اللہ اب دنیا کو خوف زدہ نہیں کر پائیں گے۔
برطانیہ کے اسکائی ٹی وی کے مطابق اس معاملے میں ابہام پایا جاتا ہے کیونکہ اسرائیل کی بمباری سے کتنا بڑا علاقہ تباہ ہوا ہے وہاں مرنے والوں کی لاشوں تک پہنچنے کے لیے امدادی کارکنوں کو کافی وقت لگے گا۔
پریس ٹی وی کے مطابق حزب اللہ کی ایک اور اہم رہنما حشام سید الدین بھی حملے میں محفوظ رہے۔ ایران کی تسلیم نیوز ایجنسی کا دعوی ہے کہ اسرائیلی بمباری سے حزب اللہ کے کسی کمانڈر کو نقصان نہیں پہنچا۔
حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ کی بیٹی شہید؟
اسرائیلی حکام کے مطابق حزب اللہ کے کمانڈ سینٹرز بیروت میں رہائشی عمارتوں کے نیچے قائم تھے۔۔ اسرائیل کے ایف 35 طیاروں نے جمعہ کی شام بیروت کے علاقے پر شدید بمباری کی اور ایک پورا بلاک تباہ کر دیا۔
حزب اللہ ملیشیا کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لیا جانا چاہیے۔ لازم ہے کہ مسلم ممالک ایک ہوں اور ڈٹ کر اپنی بات دنیا کے سامنے رکھیں۔
حسن نصراللہ کی شہادت پر ایران کے ساتھ ساتھ عراق اور لبنان میں بھی شدید احتجاج ہو رہا ہے۔ عراقی میں امریکا کے خلاف جذبات بھڑک اٹھے ہیں۔ مشتعل افراد نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کی طرف جانے کی کوشش کی۔
انتظامیہ نے بروقت ایکشن لیتے ہوئے گرین زون پر علاوی گیٹ بند کردیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حسن نصراللہ کی شہادت میں امریکا کا ہاتھ ہے۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں حسن نصراللہ کی شہادت پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.