اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی وفد کا واک آؤٹ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خطاب کے موقع پر پاکستانی وفد نے واک آؤٹ کردیا۔ نیتن یاہو کے اسٹیج پرآتے ہی پاکستانی اور ایرانی سفارت کاروں سمیت درجنوں سفارت کار جنرل اسمبلی ہال سے باہر نکل گئے۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران اُس وقت فلسطین کے حق میں اور اسرائیلی مخالف نعرے بلند ہوئے جب نیتن یاہو خطاب کیلیے پہنچے۔ جیسے ہی انہوں نے خطاب شروع کیا تو پاکستان سمیت مختلف ممالک نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے خطاب میں کہا کہ میں نے یہاں پر کئی مقرروں کا جھوٹ سنا۔ اسرائیل امن چاہتا ہے اور امن کا خواہاں رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے عربوں اور یہودیوں کے درمیان دوستی کی بڑی کوششیں کیں۔ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ڈیل ہونے کو تھی، پھر ایک سانحہ ہوگیا اور ہولوکاسٹ کی یاد تازہ کی گئی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کی پاداش میں ایران پر پابندیاں عائد کرے۔ ایران کو ایٹمی اسلحے کی تیاری کے پروگرام سے روکا جائے۔ اس سلسلے میں اسرائیل جو کچھ بھی کرسکتا ہے ضرور کرے گا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس کے 90 فیصد راکٹ تباہ کردیے ہیں۔ حماس کی حملہ کرنے کی صلاحیت بہت حد تک ختم ہوچکی ہے۔ اگر حماس کی قوت باقی رہی تو وہ اسرائیل پر حملے کرتی رہے گی اس لیے اسے ختم کرنا ہے۔ حماس سے کہتا ہوں کہ جو یرغمالی زندہ ہیں انہیں چھوڑ دے۔ حماس ہتھیار ڈال دے تو یہ جنگ ابھی اسی وقت ختم ہوسکتی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم کھانے پینے کی جو چیزیں غزہ بھیجتے ہیں حماس اس پر قبضہ کرکے بلند قیمت پر فروخت کرتی ہے۔ اسی لیے وہ مضبوط ہو رہی ہے۔ ہم غزہ کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں مقامی سول انتظامیہ ہو۔
Comments are closed on this story.