بھارت 2019 کے اقدامات واپس لے، جارحیت کا جواب دیں گے، وزیراعظم کا جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، کہیں بھی غیر انسانی سلوک اور انسانیت سوز مظالم برداشت نہیں کیے جاسکتے۔ غزہ میں محض لڑائی نہیں ہو رہی، بے گناہ شہریوں کو منظم طریقے سے موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ میں ماؤں کے سامنے اُن کے جگر گوشوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے۔ اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والوں میں نمایاں تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
کیا ہم ذمہ دار انسان کی حیثیت سے بچوں کو ملبے میں دفن ہوتے دیکھ سکتے ہیں؟ کیا یہ سب کچھ مزید برداشت کیا جانا چاہیے۔ اس صورتِ حال کے لیے صرف اسرائیل نہیں بلکہ وہ تمام طاقتیں بھی موردِ الزام ٹھہرائی جانی چاہئیں جو یہ سب کچھ ہونے دے رہیں، مظالم کے سلسلے کو طول دینے کا سبب بن رہی ہیں۔
محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگر ہم یہ سب کچھ مزید دیکھیں اور جھیلیں تو یہ انسانی کی صریح توہین و تذلیل ہوگی۔ مظلوم فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ عالمی برادری کو دو ریاستی حل کے ذریعے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ اقوام متحدہ کو فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دینی چاہیے۔ اس ریاست کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور یہ ریاست 1967 کی عرب اسرائیل جنگ سے قبل کی جغرافیائی حدود کے مطابق ہوں گے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی صورتِ حال انتہائی کشیدہ اور سنگین ہے۔ کشمیریوں پر اُن کی اپنی زمین تنگ کی جارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو زمینیں دے کر آباد کیا جارہا ہے۔ مسلم اکثریتی خطے میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہ کرائے جانے سے بھارتی قیادت کے حوصلے بڑھتے رہے ہیں۔ غیر معمولی انسانیت سوز مظالم جھیلنے کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔
محمد شہباز شریف نے کہا کہ امن کے قیام کی کوشش کرنے کے بجائے بھارتی قیادت حالات کو مزید خراب کر رہی ہے۔ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاکر کارروائی کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ بھارت کی طرف سے کسی بھی بھی سطح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران غزہ کی صورتِ حال اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے ذکر پر پوڈیم پر زور دے ہاتھ مارا اور اس موقع پر حاضرین نے بھی اپنا موقف پرزور انداز سے بیان کرنے پر تالیاں بجاکر اُنہیں سراہا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جہاں بھی کسی بھی علاقے پر غیر آئینی اور غیر قانونی قبضہ کیا جاتا ہے وہاں قتل و غارت کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ روکنا ہوگا۔ 9 لاکھ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے عوام پر دہشت مسلط کیے ہوئے ہیں۔ بھارت کو 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔ بھارت کےجارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ بدقسمتی سے بھارت نے پاکستان کی مثبت تجاویز کا جواب نہیں دیا۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت بڑی اور بھاری قیمت چکائی ہے۔ 80 ہزار افراد اس جنگ میں شہید ہوئے اور 150 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ ہم نے اپنے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سبق سیکھا ہے۔ ہم نے معاشی بحالی کی طرف بڑھنا شروع کردیا ہے۔
Comments are closed on this story.