پاکستان کو چین، متحدہ عرب امارات، سعودیہ سے مزید مالیاتی تعاون کی یقین دہانی
پاکستان کو ایک نئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام سے متعلق چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اہم مالی یقین دہانیاں ملی ہیں۔ آئی ایم ایف کے عہدیدار کے مطابق، یہ یقین دہانیاں ان ممالک پر واجب الادا 12 ارب ڈالر سے زائد کے قرضوں کے لیے پچھلے معاہدوں سے الگ ہیں۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے سربراہ ناتھن پورٹر نے ان ممالک کی جانب سے اضافی رقم سے متعلق انکشاف نہیں کیا لیکن تصدیق کی کہ یہ قرض کے رول اوور کے علاوہ ہوگی۔
نامہ نگاروں کے ساتھ ایک کانفرنس کال کے دوران انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، چین اور سعودی عرب نے اس پروگرام سے منسلک اہم مالیاتی یقین دہانیاں دی ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 37 ماہ کے دوران 7 ارب ڈالر کے نئے قرضے کے معاہدے کی منظوری دی۔ اس معاہدے کے تحت ملک سے میکرو اکنامک استحکام کو بڑھانے کے لیے ”صحیح پالیسیاں اور اصلاحات“ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
ناتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان نے 2023 کے وسط سے ایک ”قابل ذکر“ اقتصادی بحالی کی ہے، افراط زر میں نمایاں کمی، مستحکم شرح مبادلہ، اور غیر ملکی ذخائر جو دگنے سے زیادہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے پالیسیوں کے نفاذ کے مثبت اثرات پر زور دیا اور آئندہ چیلنج پر روشنی ڈالی جس میں مسلسل مانیٹری، مالیاتی اور شرح مبادلہ کی پالیسیوں کو برقرار رکھ کر، ٹیکس محصولات میں اضافہ، اور عوامی اخراجات کو بہتر بنا کر مضبوط اور پائیدار ترقی حاصل کرنا۔
گزشتہ برس پاکستان نے 20 برس میں اپنا پہلا بنیادی بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا، اور موجودہ پروگرام کا مقصد اس سرپلس کو اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کے 2 فیصد تک بڑھانا ہے۔
Comments are closed on this story.