حزب اللہ کی صفوں میں انتشار، کئی ارکان ایران سے ناراض
لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ پر اسرائیل کے حملے تیز ہو جانے سے ایک طرف تو یہ ملیشیا کمزور پڑی ہے اور دوسری طرف اس کی صفوں میں انتشار اور اختلاف ابھر رہا ہے۔ بہت سے ارکان ایران کے حوالے سے ناراض اور متذبذب ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر اسرائیل کے غیر معمولی حملوں نے اس کے بنیادی ڈھانچے کو کمزور کردیا ہے۔ پندرہ بیس دن میں حزب اللہ کے کئی اہم کمانڈر اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے ہیں۔ ان میں ایلیٹ فورس الرضوان کے سینیر کمانڈرز ابراہیم عقیل اور احمد وہبی بھی شامل ہیں۔
جانی و مالی نقصان کا حجم بہت زیادہ ہے۔ حزب اللہ کا اسلحہ خانہ کمزور پڑچکا ہے۔ کئی اہم کمانڈرز کے شہید کردیے جانے سے ملیشیا کے سربراہ حسن نصراللہ ٹاپ پر اکیلے رہ گئے ہیں۔
حزب اللہ کے بہت سے ارکان نے ایران کی فوج (پاس دارانِ انقلاب) سے بات چیت کے حوالے سے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
وہ اس بات پر ناراض ہیں کہ حزب اللہ پر تابڑ توڑ حملے روکنے کے لیے ایران نے کچھ نہیں کیا۔ توقع کی جارہی تھی کہ اسرائیل کو کسی حد تک لگام دینے کے ایران آگے بڑھے گا مگر ایسا نہیں ہوا۔
ایک حملے میں حزب اللہ کی راکٹ اینڈ میزائل فورس کے سربراہ ابراہیم محمد قبیسی بھی شہید کردیے گئے۔ جنوبی لبنان کو حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے پورے جنوبی لبنان پر شدید حملے کرکے اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔
Comments are closed on this story.