Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان فارما سمٹ 2024: فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی ترقی کیلئے ماہرین کا اجتماع

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں ساتویں پاکستان فارما سمٹ نے ملکی فارماسیوٹیکل سیکٹر کے مستقبل پر تبادلہ خیال کرنے کے...
شائع 26 ستمبر 2024 07:46pm

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں ساتویں پاکستان فارما سمٹ نے ملکی فارماسیوٹیکل سیکٹر کے مستقبل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے انڈسٹری کے رہنماؤں، سرکاری حکام اور بین الاقوامی ماہرین کو اکٹھا کردیا۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئرمین میاں خالد مصباح الرحمان نے ایک پرجوش وژن کے ساتھ سمٹ کا آغاز کیا۔

انہوں نے پاکستان کی ادویہ سازی کی برآمدات میں اضافے کے امکانات پر روشنی ڈالی، جس کا تخمینہ اس وقت صرف 300 ملین ڈالر سے زیادہ ہے، جبکہ عالمی سطحر پر اس صنعت کا تخمینہ کُل 1.6 ٹریلین ڈالر ہے۔

سمٹ میں مصباح الدین نے پانچ سالوں میں برآمدات کو دس گنا بڑھا کر تین ارب ڈالر سے زائد کرنے کا ہدف دیا۔

انہوں نے کہا کہ صنعت نے حال ہی میں 24 فیصد نمو دیکھی ہے، جس کا سہرا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کو جاتا ہے، جس نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے کوششیں کیں۔

مصباح الدین نے پی پی ایم اے کے کردار پر زور دیا، جو کہ 1961 میں قائم کیا گیا ایک تسلیم شدہ تجارتی ادارہ ہے، جس کے 250 سے زائد اراکین مقامی پیداوار کے ذریعے ملک کی ادویات کی 90 فیصد ضروریات پوری کرتے ہیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ صنعت اپنے 3 بلین ڈالر کے برآمدی ہدف کو پورا کر سکتی ہے۔ لیکن انہوں نے جاری چیلنجوں کو تسلیم کیا جو اس کی بقا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 1977 کے ڈرگ ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کو تیز کرے، جو ان کے بقول دوا سازی کی صنعت کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ جہاں ڈی ریگولیشن نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، وہیں اس سے ادویات کی مجموعی دستیابی میں بھی بہتری آئی ہے، جس سے مارکیٹ میں شدید قلت دور ہوئی ہے۔

سربراہی اجلاس میں سعودی عرب میں ہیوولوشن فاؤنڈیشن کے سی ای او ڈاکٹر محمود خان سمیت ممتاز مقررین نے شرکت کی۔ انہوں نے ”مالکیولز سے مارکیٹس تک: پاکستان کے لائف سائنسز پوٹینشل کو غیر مقفل کرنے کے لیے عالمی جدت، تعاون، اور قائدانہ بصیرت سے فائدہ اٹھانا“ کے موضوع پر خطاب کیا۔

ان کی بصیرت پاکستان کے فارماسیوٹیکل منظر نامے کو آگے بڑھانے میں تعاون اور جدت طرازی کی اہمیت پر مرکوز تھی۔

پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید نے دواسازی کے شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی خاص طور پر بھارت اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی حریفوں کے خلاف مسابقتی رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے صحت کے اہلکاروں کے بجائے ادویات کے حکام کی طرف سے کنٹرول شدہ مادوں کی موجودہ نگرانی پر تنقید کرتے ہوئے خصوصی ریگولیٹری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹر وحید نے ریگولیٹری افادیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ڈریپ کے اختیارات برقرار رہیں اور انہیں طبی مہارت کی کمی والے محکموں میں منتقل نہ کیا جائے۔‘

وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے ان جذبات کی ترجمانی کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو ایک اہم برآمدی شعبے میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے حاضرین کو یقین دلایا کہ حکومت صنعت کی ترقی کو آسان بنانے کے لیے معاون پالیسیاں بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ سربراہی اجلاس اسٹیک ہولڈرز کو ایسی حکمت عملیوں پر تعاون کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے جو فارماسیوٹیکل سیکٹر کو مضبوط کرے گی۔‘

مختار احمد بھرت نے ڈرگ ایکٹ کی پیچیدگیوں پر بھی توجہ دی، انہوں نے کہا کہ کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کو منتقل ہو گئی ہے۔ انہوں نے آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے ذریعے متفقہ دستاویزات لانے کا وعدہ کیا۔

اپسوس ہیلتھ کیئر کے گلوبل کلائنٹ آفیسر پنار کیولسیم نے فارماسیوٹیکل لینڈ سکیپ کی تشکیل میں مارکیٹ ریسرچ کا اہم کردار پیش کیا۔ اس کی پریزنٹیشن، ”بصیرت سے اثر تک: فارما گروتھ کے لیے مارکیٹ ریسرچ کا فائدہ اٹھانا“ نے مارکیٹ کی حرکیات اور صارفین کے رویے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈریپ کے سی ای او عاصم رؤف نے ریگولیٹری باڈی کے لیے ڈبلیو ایچ او لیول-3 سرٹیفیکیشن کے حصول کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالی، جس سے بین الاقوامی منڈیوں میں صنعت کی حیثیت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے ذکر کیا کہ ڈریپ بین الاقوامی آڈٹ کی تیاری کر رہا ہے اور توقع کرتا ہے کہ صنعت اس کی پیروی کرے گی۔

عاصم رؤف نے سمٹ کے تھیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی رجحانات کے ساتھ صنعت کی صف بندی کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’چیلنجوں کے باوجود، پاکستان میں فارماسیوٹیکل سیکٹر مسلسل ترقی کر رہا ہے، اور برآمدات اوپر کی جانب گامزن ہیں‘۔

نہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور یورپی منڈیوں تک حالیہ رسائی اس صنعت کی ترقی کو واضح کرتی ہے۔

یو ایس فارماکوپیا میں ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجیز کے نائب صدر ڈاکٹر ڈینس ہال نے فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ کی ڈیجیٹل تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کارکردگی کو بہتر بناتی ہے اور مصنوعات کے معیار کو بڑھاتی ہے، جو برآمدی صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے۔

ڈاکٹر سیمیح کملوک، جو کہ اے آئی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے ماہر ہیں، انہوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح اے آئی فارماسیوٹیکل منظر نامے کو نئی شکل دے رہا ہے، خاص طور پر ادویات کی دریافت اور کلینیکل ٹرائلز میں۔

انہوں نے اس ارتقاء میں ڈیٹا کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، ذاتی نوعیت کے علاج کے لیے اے آئی کا فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزیر تجارت جام کمال خان نے دوا سازی کی صنعت کو بحال کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے صنعتی ترقی اور تجارت کے فروغ کے لیے جامع منصوبے تیار کرنے کے لیے 16 سیکٹرل کونسلوں کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا۔

وزیر تجارت نے روشنی ڈالی کہ ان کونسلوں کی تجاویز پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے وزیر اعظم کی زیر صدارت ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ کو پیش کیا جائے گا۔

سمٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین ایم ہارون قاسم اور کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید کی کاوشوں کو سراہا۔

سمٹ کا اختتام فارما ایکسپورٹ سمٹ ایوارڈز (PESA 2024) کے ساتھ ہوا، جہاں سینیٹ آف پاکستان کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

انہوں نے صنعت کی کامیابیوں اور خاص طور پر امریکہ اور یورپ جیسی اعلیٰ قدر والی منڈیوں میں اس کی بڑھتی ہوئی برآمدی صلاحیت کی تعریف کی۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک روشن مستقبل کے ساتھ ایک امید افزا صنعت ہے‘۔

انہوں نے ٹاپ 50 برآمد کنندگان کو ایوارڈز بھی پیش کیے۔