Aaj News

ہفتہ, ستمبر 28, 2024  
23 Rabi ul Awal 1446  

شہر والوں کیلئے کبوتر کتنے خطرناک؟ ماہرین نے خبردار کردیا

کبوتر کی بیٹ میں پائی جانے والی پھپھوندی مدافعتی نظام کو انتہائی متاثر کرسکتی ہے۔
شائع 26 ستمبر 2024 06:57pm

ہمارے ہاں آج کل چھوٹے بڑے شہروں میں لوگ کبوتروں اور چڑیوں کو سڑک کے کنارے دانہ ڈالتے دکھائی دیتے ہیں۔ بہت سے لوگ چاول اور دالیں لے کر سڑک پر بیٹھتے ہیں۔ لوگ اُن سے دانہ دُنکا خرید کر کبوتروں، چڑیوں، کووں اور دیگر پرندوں کو ڈالتے ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کبوتروں کو دانہ ڈالتے وقت یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ جہاں کبوتروں کی بیٹ بہت زیادہ ہو وہاں سانس لیتے رہنے سے ایسی پھپھوندی ہمارے پھیپھڑوں میں جاتی ہے جو قوتِ مدافعات میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ بھی ذہن نشین رہنا چاہیے کہ کبوتروں کے قریب رہنے سے پھیپھڑے بھی متاثر ہوسکتے ہیں، سانس لینے میں تکلیف بھی محسوس ہوسکتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جن علاقوں میں کبوتروں کو باقاعدگی سے دانہ ڈالا جاتا ہو وہاں اُن کی آبادی بڑھنے لگتی ہے۔ دوسرے علاقوں سے بھی کبوتر وہاں آکر بسیرا کرنے لگتے ہیں۔ کسی جگہ بہت زیادہ کبوتر ہوں تو اُن کی بیٹ کے باعث وہاں سانس لینا انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

سُوکھنے کے بعد کبوتروں کی بیٹ فضا میں زہریلے شامل کرتی ہے جس کے باعث پھپھوندی سے لاحق ہونے والے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ یہ مادے ہمیں دکھائی نہیں دیتے اس لیے ہمیں کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔

کبوتروں کی بیٹ والے ماحول میں سانس لینے سے بہت سے لوگوں کو پھیپھڑوں کے عوارض بھی لاحق ہوتے ہیں اور اُن کا مدافعتی نظام بھی کمزور پڑ جاتا ہے۔ اگر ایسے ماحول میں زیادہ وقت گزارا جائے تو سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے زہریلے یا فاسد مادے خاصی مشکلات پیدا کرتے ہیں اور یہ عمل بالعموم غیر محسوس ہوتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کبوتروں کی بیٹ موجود کرپٹو کوکس اور ہسٹو پلازما کے علاوہ اُن کے پَروں سے بھی ماحول میں زہریلے مادے پھیل سکتے ہیں۔ کبوتروں کے ٹوٹے ہوئے پَر ماحول کو آلودہ کرکے سانس لینے میں تکلیف پیدا کرسکتے ہیں۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ جو لوگ کبوتر پالتے ہیں یا اُنہیں دانہ وغیرہ ڈالتے ہیں اُنہیں ماسک لگانا چاہیے اور دستانے پہننے چاہئیں۔

جہاں کبوتر زیادہ تعداد میں ہوں اور اُن کی بیٹ بھی وہاں پڑی ہو اُس جگہ زیادہ وقت سانس نہیں لینا چاہیے۔

IMMUNE SYSTEM

PIGEON DROPPINGS

RESPIRATORY COMPLICATIONS

FUNGI