Aaj News

جمعرات, اکتوبر 17, 2024  
14 Rabi Al-Akhar 1446  

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل مؤخر کردیا گیا

پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے وزیر قانون
شائع 26 ستمبر 2024 04:56pm

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا بل مؤخر کر دیا ہے۔

جمعرات کو چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ میرا بل ابھی ملتوی کر دیں، ابھی حکومت جو بھی ترامیم کر رہی ہے کرلے، جنوبی پنجاب کو صوبہ بعد میں بنا لیں گے۔

اس موقع پر سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ آپ اپنے بل کو واپس لے لیں، کیوں ملک کے مزید ٹکڑے کرنے کی بات کرتے ہیں؟ جس پر سینیٹر عون عباس نے کہا کہ کیسے پنجاب سے دوسرا صوبہ بننے کی بات پر تکلیف ہوتی ہے۔

اس دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اگر ملک ٹکڑے ہونے کی بات ہے تو پھر ون یونٹ بنا لیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت سرکاری سطح پر نئے صوبوں کے قیام کی مخالف نہیں ہے۔

دوران اجلاس سینیٹر سعدیہ عباسی نے آئین کی شق 25 بی میں ترمیم کا آئینی ترمیمی بل واپس لے لیا،

اجلاس میں آرٹیکل 63 اے بھی زیر بحث آیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب تک پارلیمانی پارٹی اجازت نہیں دیتی ہم ووٹ بھی نہیں کرتے، کیا یہ تضاد نہیں کہ آئینی ترمیم کا بل پارلیمانی پارٹی کی اجازت کے بغیر لے آتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ووٹ ڈالو گے بھی تو گنا نہیں جائے گا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پرائیویٹ ممبر بل پارلیمانی لیڈر کی اجازت کے بغیر نہیں پیش کیا جانا چاہیے۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے کے معاملے پر آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم سے متعلق بل بھی کمیٹی میں پیش کیا گیا، سینیٹ کمیٹی نے سینیٹر دنیش کمار کے آئینی ترمیمی بل کا جائزہ لیا اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستیں بڑھانے سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

اس موقع پر سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں دس سیٹیں غیر مسلم کیلئے مختص ہیں، اس دفعہ بھی بلوچستان سے کوئی غیر مسلم رکن قومی اسمبلی میں نہیں ہے، کم سے کم ایک سیٹ ہر صوبے کیلئے رکھی جائے۔

کمیٹی نے بل مزید غور کیلئے مؤخر کردیا۔

وزیر قانون کا اس ھوالے سے کہنا تھا کہ بلوچستان سے پارٹیوں نے کہا ہے کہ وہاں حلقے بہت بڑے ہیں، ، اس معاملے پر چاروں صوبائی حکومتوں کو بیٹھنا ہوگا، ہماری طرف سے سینیٹر سعدیہ عباسی ذیلی کمیٹی میں بیٹھ جاتی ہیں۔

تاہم، سینیٹر سعدیہ عباسی نے ذیلی کمیٹی کا رکن بننے سے انکار کردیا۔

اجلاس میں آئین کی شق 140 اے اور 160 میں ترمیم کا بل سینیٹر خالدہ اطیب نے پیش کیا۔ سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ اس بل کے تحت بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ممنتقل کرنا ہے، وفاق کو اس حوالے سے کام کرنا ہوگا، وفاق سے بلدیات کے لئے فنڈز آتے ہیں تو وہ کیوں براہ راست بلدیاتی حکومتوں کو کیوں نہیں دیئے جاتے؟ کیوں وزیر بلدیات اس نظام کے تحت اختیارات اپنے پاس رکھتے ہیں؟ میری ترامیم کا مقصد کسی کے اختیارات کو کم کرنا نہیں، اس میں بہتری کرنا ہے۔

اس حوالے سے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ یہ معاملہ جو بل میں اٹھایا گیا ہے اس سے پہلے اٹھایا نہیں گیا، لوکل گورنمنٹس کے پیسے صوبائی حکومت کو جاتے ہیں، یہ پیسے کہاں لگتے ہیں اس کے بارے میں ہم سب کو علم ہے، اسمبلیوں کا کام قانون سازی ہے، فنڈز کا استعمال ان اسمبلیوں کے ممبرز کو نہیں کرنا چاہیئے، اسمبلیوں کے اراکین کو فنڈز کی فراہمی مکمل طور پر پابندی ہونی چاہیے۔

اس حوالے سے ضمیر گھمرو نے کہا کہ یہ معاملہ اصل میں صوبائی معاملہ ہے، یہ بل درست نہیں اس کو مسترد کیا جائے۔ جس پر انوشہ رحمان نے کہا کہ بیرسٹر ضمیر گھمرو کی بات درست ہے کہ یہ معاملہ صوبائی ہے، ہر صوبے کا ڈائمینشن الگ ہے، اگر صوبے چاہیں تو وہ خود قانون سازی کریں، اس صورتحال میں ڈی سی میئر اور صوبائی حکومت کے درمیان پزل ہو جاتا ہے، یہ فیصلہ صوبائی حکومت خود دیکھے، سندھ نے بلدیات کا اچھا قانون بنایا ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحت فیصلہ کرنا ہے، لوکل گورنمنٹ بہتر قانون ہے۔

جس پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل ایم کیو ایم پہلے بھی زیر بحث لاچکی ہے۔

Senator Farooq Hamid Naek

Senate Standing Committee on Law and Justice

South Punjab Province Bill