دہلی شاہی عیدگاہ میں مجسمہ، انصاف مانگنے پر عدالت کی مسلمانوں کو جھڑکیاں
دہلی ہائی کورٹ نے متھرا میں تاریخی شاہی عیدگاہ مسجد میں رانی لکشمی بائی کے مجسمے کی تنصیب کو روکنے کی انتظامی کمیٹی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ بنیادی طور پر عدالت نے کمیٹی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مجسمے کی تنصیب کی راہ ہموار کر دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہی عیدگاہ کے قریب زمین سے متعلق فیصلہ آنے کے بعد دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) اور ایم سی ڈی کے افسران نے موقع پر پہنچ کر رانی لکشمی بائی مجسمہ کی تنصیب کا کام شروع کردیا۔
رپورٹ کے مطابق حفاظتی نقطہ نظر سے عیدگاہ احاطے کے اطراف رکاوٹیں لگا دئی گئیں اور سڑک کو آنے جانے والوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
عدالت نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ’جھانسی کی مہارانی‘ رانی لکشمی بائی کو بھی ایک قومی ہیرو کے طور پر تسلیم کیا۔
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ عیدگاہ کمیٹی کی درخواست تفرقہ انگیز ہے اور وہ فرقہ وارانہ سیاست کر رہی ہے جس کے لیے عدالت کا استعمال کر رہی ہے۔
دہلی میں 700 برس پرانی مسجد شہید
دہلی شاہی عیدگاہ کی انتظامی کمیٹی کی درخواست کو ابتدا میں دہلی ہائی کورٹ کے ایک جج نے مسترد کر دیا تھا۔ ہمت نہ ہارتے ہوئے وہ اپنا مقدمہ اچھے نتیجے کی امید سے اسی عدالت کے ایک اور جج کے پاس لے گئے۔
متھرا کی عیدگاہ مندر توڑ کر بنائی گئی، بھارتی ادارے کا دعویٰ
عدالت نے سنگل جج کے فیصلے کے خلاف اپیل میں عیدگاہ کمیٹی کی طرف سے استعمال کی گئی سخت زبان پر اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے اس لفظ کو ”بدتمیزی“ اور جج کے ساتھ غیر منصفانہ سمجھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت کیس کا دوبارہ جائزہ لے گی اور 27 ستمبر کو اس کا فیصلہ سنائے جانے کی توقع ہے۔
Comments are closed on this story.