بیل آؤٹ پیکج: آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کردی
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بیل آؤٹ پیکج کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے فوری طور پر تقریباً 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی گئی ہے اور نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے۔
آئی ایم ایف نے بتایا کہ پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ افراط زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے تاہم پاکستان اب بھی کئی بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی
اعلامیے کے مطابق نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات کے ذریعے عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری لانا ہے، اس پروگرام میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت بہت اہم ہوگی، پاکستان نے 2023-24 میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مسلسل پالیسی پر عمل درآمد کیا، جس کے ذریعے اقتصادی استحکام کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
مالی سال 2024 میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچنے کی وجہ زرعی شعبے میں سرگرمیاں ہیں، مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ سنگل ڈیجیٹس تک آ گئی ہے، مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوبارہ بہتر بنانے کا موقع ملا ہے جبکہ افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی ہے اور جون 2024 میں ایک مضبوط بجٹ پیش کیا گیا لیکن پیش رفت کے باوجود پاکستان کی کمزوریاں اور مسائل بدستور سنگین ہیں، مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ٹیکس بیس تنگ ہونے کی وجہ سے مالیاتی پائیداری، سماجی اور ترقیاتی اخراجات پورا کرنا مشکل ہے اور غربت سے مستقل نجات کے لیے صحت اور تعلیم پر خرچ ناکافی ہے، بنیادی ڈھانچے میں ناکافی سرمایہ کاری نے معاشی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا شکار ہے۔
آئی ایم ایف نے مناسب اصلاحاتی ایڈجسٹمنٹ پر زور دیا ہے ورنہ پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں مزید پیچھے رہنے کا خطرہ لاحق ہے۔
پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، سربراہ آئی ایم ایف
واضح رہے اس سے قبل آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہ ہمارے پاس ایک خوشخبری ہے، ہم نے پاکستان کے لیے ’ریویو‘ مکمل کر لیا ہے، پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے، معیشت کی گروتھ اور مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔
’کوششیں کی جارہی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آنا خوش آئند ہے‘
پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ ’میں حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مبارکباد دیتی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اصلاحات کی ہیں، جس سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔‘
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ پاکستان نے مثبت اصلاحات کی ہیں اور اب پیدوار کا گراف اوپر کی جانب ہے جبکہ افراط زر نیچے آ رہی ہے اور معیشت استحکام کے رستے پر گامزن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ حکومت امیروں سے ٹیکس لے رہی ہے اور غریبوں کی مدد کی جا رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں سٹاف لیول معاہدے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کے اگست اور ستمبر کے پہلے تین ہفتوں میں اجلاس منعقد ہوئے تھے تاہم پاکستان کے پروگرام کی منظوری ان میں شامل نہیں تھی۔
وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پیکیج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اللہ کے فضل و کرم سے معاشی اصلاحات کا نفاذ تیزی سے جاری ہے، پاکستان کے معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے یونہی محنت جاری رکھیں گے پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند اور معاشی ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سفارتی محاذ پر کامیابیوں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر میں اضافہ ان کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے جس پر پاکستانی برادری کے شکر گزار ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر یونہی محنت جاری رہی تو انشاء اللہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ انہوں نے آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے معاونت فراہم کرنے والے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔
Comments are closed on this story.