جج کوئی پیغمبروں کا قبیلہ نہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں متعدد غلطیاں ہوئی ہیں، عرفان صدیقی
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئے دن قانون یہ کہہ کر ختم کردیا جاتا ہے کہ یہ آئین سے متصادم ہے، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، عدلیہ آئین سے متصادم فیصلہ کرے تو کون ٹھیک کرے گا، ہم غلطی کرتے ہیں تو عدلیہ اصلاح کردیتی ہے، جج کوئی پیغمبروں کا قبیلہ نہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں متعدد غلطیاں ہوئی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ بغیر کسی سیاسی تفرقہ بازی کے اس کا جواب تلاش کیا جائے، ملک کی سب سے بڑی عدالت کو آئین کے تحت ہی کام کرنا چاہیے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آپ کی آزادی ہمیں آئین سے زیادہ عزیز نہیں، ہم نے آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، آپ نے پارلیمان نہیں بنائی، پارلیمان نے آپ کو بنایا ہے، آپ آئین نہیں بناتے، آئین ہم بناتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ مخصوص نشستوں پر فیصلے نے بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، معاملہ اس قدر الجھا دیا گیا ہے کہ اس کی گتھی کو سلجھانا مشکل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمیں اس جانب نہ دھکیلیں کہ ہم سوچیں کہ ہم آپ کی بات مانیں یا آئین کے تحت چلیں، ہم آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
لیگی سینیٹر نے کہا کہ ایک خاص موضوع کے حوالے سے کچھ دنوں سے بات کررہا ہوں، حالیہ دنوں میں عدالتی فیصلے کے بعد ایک سوال پیدا ہوا، مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ ہوا اس فیصلے میں الیکشن ایکٹ کو بار بار توڑا گیا جس نے بہت سے سوالات پیدا ہوئے، معاملے کو اس اتنا پیچیدہ کردیا گیا کہ سلجھانا ناممکن ہوگیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ روزانہ سنتے ہیں کہ فلاں قانون آئین سے متصادم تھا، عدلیہ اس سے متعلق فیصلے کرتی ہے اور تشریح کرتی ہے، کیا یہ ممکن ہے کہ عدالت کا کوئی بنچ بھی غلطی کرسکتا ہے یا نہیں، عدلیہ غلطی کا مرتکب ہو جائے تو اس کا اسباب کیا تھے، آج یہ طے ہو جانا چاہیے کہ اگر کوئی فیصلہ آئین سے متصادم ہو تو کون ٹھیک کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کو دو ماہ ہوگئے، ہماری اپیلیں سماعت کے لیے نہیں لگ رہیں، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، آپ نے بھی اٹھایا ہے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے مسئلہ حل ہونے کے بجائے پیچیدہ ہوگیا ہے، 4 مارشل لا لگے، کسی ایک مارشل لا کے سامنے ہماری عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اراکین کو 3 دن کے اندر پارٹی جوائن کرنا ہوتی ہے، آئین اور قانون تین دن کا وقت دیتا ہے، اسی لوگوں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، آئین اس پنجرے کو پانچ سال بند رکھتا ہے، اس آئینی شرط کو آپ توڑ دیتے ہیں اور پرندوں کو باہر آنے کا کہہ دیتے ہیں، آپ پنجرہ کھولتے ہیں اور پی ٹی آئی میں جانے کا کہتے ہیں یہ کیا ہے ؟ یہ اختیار کہاں سے آگیا یہ اختیار اگر لیا ہے تو غلط لیا ہے
Comments are closed on this story.