’خودکشی کے کیپسول‘ میں خاتون کی موت کے بعد متعدد افراد گرفتار
سویٹزر لینڈ میں ایک خاتون کی ’سوسائیڈ پوڈ‘ کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے واقعے کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فلپ نٹشکے نے سوسائیڈ پوڈ (خودکشی کا کیپسول) سارکو کا ڈیزائن تیار کیا ہے جس کے استعمال سے دو تین سیکنڈز میں بغیر کسی تکلیف یا دم گھٹنے کا احساس ہوئے بغیر موت واقع ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر فلپ نے کیپسول میں نائٹروجن اورہائپوکسیا جیسی گیسز کا استعمال کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق، یہ واقعہ بظاہر اپنے نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی نے خودکشی پوڈ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی جان لی۔ پولیس نے خاتون کی خودکشی میں ممکنہ طور پر مدد فراہم کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق، Schaffhausen کے علاقے سے گرفتار کیے گئے افراد پر خاتون کو خودکشی پر اکسانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق خاتون کی موت پیر کے روز مبینہ طور پر کمپنی ’سارکو‘ کی تیار کردہ سوسائڈ پوڈ کے استعمال سے ہوئی، جس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع سے سوسائڈ پوڈ اور لاش کو برآمد کیا۔
سوئٹزرلینڈ میں ’خودکشی کے کیپسول‘ کے استعمال پر پابندی
دوسری جانب، متنازع پوڈ بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ صرف وہی شخص استعمال کر سکتا ہے جو اپنی زندگی ختم کرنے کی خواہش رکھتا ہو۔
میڈیا کی خبر کے مطابق، سوئٹزر لینڈ میں کچھ حالات میں زندگی کا خاتمہ قانونی طور پر جائز ہے، لیکن سارکو پوڈ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ڈاکٹر نِتشکے کو ”ڈاکٹر ڈیتھ“ کے نام سے جاننا جاتا ہے اور وہ خود کشی کی وکالت پر زور حامی بھی ہیں۔ ڈاکٹر نتشکے نے خودکشی کے کیپسول کو ڈیزائن کیا اور اس کا ڈیزائن بغیر کسی ادائیگی کے آن لائن دستیاب ہے۔
کیپسول کے پہلے استعمال کے لیے امیدوار کا انتخاب کرلیا گیا تھا لیکن اب پورا منصوبہ پابندی کی وجہ سے روک گیا۔ دوسری جانب مبصرین اور زندگی کے حامی گروپوں نے اس آلے کی مذمت کی ہے، اور دلیل دی ہے کہ یہ خودکشی کو دلکش بناتا ہے اور اسے روکنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر پیٹر اسٹیچر نے خبردار کیا کہ سارکو استعمال کرنے والے یا اس سلسلے میں مدد کرنے کے نتیجے میں پانچ سال تک قید ہو سکتی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ یہ کیپسول ”موت کی سیاحت“ کا باعث بن سکتا ہے، جو بیرون ملک سے آنے والے افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے راغب کر سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.