ایک گلہری کو افغان خواتین سے زیادہ حقوق حاصل ہیں، ہالی ووڈ اداکارہ
ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ میریل سٹریپ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک لڑکی سے گلہری کو زیادہ حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے طالبان حکومت کی جانب سے افغان خواتین کی زندگیوں پر عائد سخت پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
افغانستان کے طالبان کی عبوری حکومت نے اگست 2021 میں امریکی زیر قیادت افواج کے انخلاء کے بعد اقتدار میں واپسی پر اسلامی قوانین کا سختی سے نفاذ کیا۔
جس کس نتیجہ خواتین اور لڑکیوں پر سخت پابندیوں کی صورت میں نکلا، خواتین کو پبلک پارکس، یونیورسٹیوں اور عوامی مقامات پر جانے پر پابندی کا سامنا ہے، جسے اقوام متحدہ نے ”جنسی امتیاز“ کا نام دیا ہے۔
میریل سٹریپ نے پیر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ایک بحث کے دوران کہا، ’آج افغانستان میں ایک گلہری کو لڑکی سے زیادہ حقوق حاصل ہیں کیونکہ طالبان نے عوامی پارکوں کو خواتین اور لڑکیوں کے لیے بند کر دیا ہے۔‘
آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ نے کہا کہ ’کابل میں ایک پرندہ گا سکتا ہے، لیکن ایک لڑکی اور ایک عورت عوامی طور پر نہیں گا سکتی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے عالمی برادری مجموعی طور پر اکٹھی ہو جائے تو افغانستان میں تبدیلی کو متاثر کر سکتی ہے، اور پوری آدھی آبادی کی سست رفتار گھٹن کو روک سکتی ہے۔‘
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے 2021 میں قبضے کے بعد سے بہت سے اقدامات غیر رسمی طور پر نافذ کیے گئے تھے، جن پر عالمی برادری اور حقوق کے گروپوں کی طرف سے خوب شور مچایا جا رہا ہے۔
”خرابی اور خوبی“ کا قانون یہ حکم دیتا ہے کہ عورت کی آواز گھر سے باہر نہیں جانی چاہیے اور خواتین کو بلند آواز میں اشعار نہیں گانے چاہئیں اور نہ ہی پڑھنا چاہئیں۔
قانون کے مطابق خواتین کو اگر گھر سے باہر جانا ہو تو انہیں اپنے پورے جسم اور چہرے کو ڈھانپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
افغانستان کے بارے میں خواتین کے فورم کی رہنما اسیلا وردک نے اقوام متحدہ کے مباحثے میں کہا کہ افغان خواتین عالمی رہنماؤں کو یہ یاد دلانے کے لیے وہاں موجود ہیں کہ ’یہ لڑائی صرف افغانوں کی لڑائی نہیں ہے‘ بلکہ ’انتہا پسندی کے خلاف ایک عالمی لڑائی ہے۔‘
کابل میں پارلیمنٹ کی ایک سابق رکن فوزیہ کوفی نے کہا کہ اس ہفتے جنرل اسمبلی کے دوران افغان خواتین کی صورتحال کے بارے میں بات کرنا ان کے لیے ’امید کی ایک چھوٹی سی علامت‘ تھی، لیکن یہ کافی نہیں ہے’۔
انہوں نے طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک افغانستان کو بڑا نقصان پہنچا رہا ہے۔
گوتریس نے کہا، ’لڑکیوں کو تعلیم دینا معاشی ترقی کو شروع کرنے اور کمیونٹیز اور پورے معاشروں کی صحت، بہبود اور خوشحالی کو بہتر بنانے کے تیز ترین طریقوں میں سے ایک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خواتین کی شرکت اور قیادت نے امن و سلامتی، سماجی تحفظ، ماحولیاتی استحکام اور بہت کچھ کے لیے فوائد ثابت کیے ہیں۔‘
افغانستان کو ان تمام شعبوں میں سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
Comments are closed on this story.