پیرو میں آئس ایج کے مسٹوڈونز کی باقیات دریافت
پیرو کے اینڈیز پہاڑوں میں آئس ایج کے تین مسٹوڈونز کی فوسلائزڈ باقیات ملی ہیں، جو یہ سوال اٹھاتی ہیں کہ یہ بڑے جانور یہاں کیسے پہنچے۔
یہ دریافت 2019 میں شروع ہونے والی کھدائی کے دوران ہوئی، جب چمبارا نامی قصبے کے قریب ایک وادی میں یہ باقیات ملیں۔ یہ مسٹوڈونز تقریباً 11,000 سے 12,000 سال پرانے سمجھے جا رہے ہیں اور ان میں سے ایک باقیات تقریباً مکمل حالت میں ہے۔ .
ماہر حیاتیات ایوان میزا نے کہا ہے کہ اگر ان کی کھوپڑی مل گئیَ تو یہ پیرو میں سب سے محفوظ مسٹوڈون ہو سکتا ہے۔
مسٹوڈونز کی شکل و صورت بھی کچھ ایسی ہی تھی جیسی کہ ممیوں کی، لیکن ان کے سر چپٹے اور ڈنڈے کی طرح سیدھے تھے۔ اب سائنسدان امید کر رہے ہیں کہ اس علاقے میں مزید فوسلز مل سکتے ہیں جو یہ بتا سکیں گے کہ یہ مسٹوڈونز یہاں کیسے اور کب آئے۔
ایوان میزا کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ایک ہیکٹر سے کم ہے اور ابھی تک تین نمونے مل چکے ہیں، اور ممکنہ طور پر مزید جانوروں کے باقیات بھی مل سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مسٹوڈونز شمالی امریکہ سے جنوبی امریکہ ہجرت کر کے آئے ہوں گے جب آب و ہوا میں تبدیلی آئی۔
محقق نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اینڈیز پہاڑی سلسلے بلند ہوئے اور سمندر کی سطح نیچے آئی جس کی وجہ سے یہ علاقہ خشک ہو گیا اور منٹارو وادی میں جھیلیں بن گئیں جو جانوروں کے لیے پانی کا ذریعہ بنی۔
پیرو میں قدیم باقیات کی تلاش جاری ہے اور یہ دریافت نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر بھی سائنسی اہمیت کی حامل ہے۔ حال ہی میں ایک ٹیم نے پیرو کی ایمیزون میں 16 ملین سال پرانی دریائی ڈولفن کی کھوپڑی بھی دریافت کی تھی۔
Comments are closed on this story.