امریکی ریاست میں اسمارٹ فون چلانے پر پابندی کا قانون کیا ہے؟
دنیا بھر میں موبائل فون کا زیادہ استعمال اکثر افراد کی ذہنی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بن رہا ہے، وہیں یہ ڈیوائس طالم علموں کی تعلیم میں رکاوٹ کی اہم وجہ بھی سمجھتی جاتی ہے۔
اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکا میں تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فونز چلانے پر پابندی لگانے کے قانون کو سامنے لایا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کی جانب سے ایک قانون پر دستخط کیے گئے جو اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
اس فیصلے کا مقصد بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کرنا ہے کہ فون کا زیادہ استعمال دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور بچوں کی پڑھائی لکھائی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ قانون میں کہا گیا اسکولوں کے اضلاع سے 1 جولائی 2026 تک اسمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے والی پالیسیاں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
2023 میں فلوریڈا کی برتری کے بعد، تیرہ امریکی ریاستوں نے رواں برس اسکولوں میں سیل فونز کے استعمال کو محدود کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
میڈیا رپورٹ میں اس حوالے سے بتایا گیا کہ کیلیفورنیا نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت اسکولوں کو کیمپس میں اسمارٹ فونز کو محدود کرنے یا اس پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ اسکول مالکان کے پاس اسمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے والی پالیسیاں تیار کرنے کے لیے 1 جولائی 2026 تک کا وقت ہے، اور انہیں ہر پانچ سال بعد ان پالیسیوں کا جائزہ لینے اور اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اس بل کا مقصد فون کے زیادہ استعمال سے ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے اور طلباء کو سیکھنے سے توجہ ہٹانے کے خدشات کو دور کرنا ہے۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا تھا کہ مذکورہ نیا قانون طالب علموں کو اپنی موبائل اسکرینوں کے بجائے سیکھنے اور دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے پر توجہ دینے میں مدد فراہم کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال بچوں کے لیے بے چینی، ڈپریشن اور دماغی صحت کے دیگر مسائل کا باعث بن سکتا ہے، لیکن یہ قانون اسے تبدیل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.