دنیا کو تباہی سے بچانے کیلئے نیوکلیئر دھماکوں کا منصوبہ
ماہرین نے کہا ہے کہ ایک بہت بڑے شہابِ ثاقب یا خلائی چٹان کو زمین سے آ ٹکرانے سے روکنے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں سے مدد لی جاسکتی ہے۔
ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کرکے اِس خلائی چٹان کو ریزہ ریزہ کیا جاسکتا ہے یا پھر اِس کا راستہ بدلا جاسکتا ہے۔
ہالی وُڈ کے معروف فلم میکرز اپنی تخلیقات کے ذریعے یہ آئیڈیا بہت پہلے پیش کرچکے ہیں کہ اگر کبھی کوئی بہت بڑی خلائی چٹان زمین کی طرف آرہی ہو تو اُسے ایٹمی ہتھیاروں سے تباہ کرکے زمین کو بچایا جاسکتا ہے۔ ’آرماگیڈن‘ میں کچھ ایسا ہی دکھایا گیا ہے۔
امریکا کی سینڈیا ریسرچ لیب میں ماہرینِ طبعیات نے زمین کو ایٹمی ہتھیاروں کی مدد سے بچانے کے معاملے کا باضابطہ جائزہ لیا۔ اس سلسلے میں ماہرانہ آرا کا تبادلہ بھی کیا گیا اور مختلف تجاویز پر بحث کی گئی۔
ڈاکٹر نیتھن مور کا کہنا ہے کہ اگر ایٹمی دھماکوں سے پیدا ہونے والی جاندار لہر کے ذریعے کسی بڑی خلائی چٹان کے نچلے حصے کو نشانہ بنایا جائے تو وہ یوں راستہ بدلے گا جیسے وہ آپ اپنا راکٹ ہو۔
6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل تقریباً 6 میل لمبی خلائی چٹان نے زمین سے ٹکراکر ڈائناسارز کے دور کو ختم کردیا تھا۔ اُس سے کہیں چھوٹے شہاب ہائے ثاقب زمین سے ٹکراکر خطرناک نتائج پیدا کرسکتے ہیں۔
2013 میں 60 فٹ لمبا شہابِ ثاقب روس کے علاقے چیلیا بنسک کی فضا میں پھٹا تھا جس کے نتیجے میں 1200 افراد زخمی ہوئے تھے۔
ایسا نہیں ہے کہ ماہرین اس حوالے سے اب تک کچھ کرنے کے قابل ہی نہیں ہوسکے۔ برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں خلائی تحقیق کے امریکی ماہرین نے ڈائڈیموز نامی خلائی چٹان کے گرد چکر کاٹنے والے ایک چٹانی ٹکڑے ڈائمورفوز سے اپنا ایک مشن جان بوجھ کر ٹکرایا تھا کہ تصادم سے ریلیز ہونے والی توانائی کا جائزہ لیا جاسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا آپشن بڑی خلائی چٹانوں کے لیے ہے اور بالخصوص اُس وقت زمین کو بچانے کے لیے کچھ کرنے کی غرض سے زیادہ وقت نہ بچا ہو۔
Comments are closed on this story.