یحیٰ سنوار شہید کردیے گئے؟ اسرائیل نے تحقیقات شروع کردیں
لبنان پر حملوں میں شدت لاتے ہوئے اسرائیل نے اس بات کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں کہ حماس کے سربراہ یحیٰ سنوار زندہ ہیں یا شہید ہوچکے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے مختلف علاقوں میں اپنے حملوں کے بعد بہت سی لاشوں کے ڈی این اے نمونے لے کر اس بات کے تعین کی کوشش شروع کردی ہے کہ حماس کے سربراہ یحیٰ سنوار شہید ہوچکے ہیں یا اب تک کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
اب تک اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا ہے کہ یحیٰ سنوار شہید کردیے گئے ہیں۔ چند ماہ کے دوران یحیٰ سنوار نے اپنی سرگرمیاں بہت محدود کردی ہیں اور وہ رابطوں کے دوران بھی بہت احتیاط برتتے ہیں۔
سرکاری ریڈیو کین اور ہاریز، مارِو اور وَلا جیسی بڑی اسرائیلی نیوز ویب سائٹس نے دعوٰی کیا ہے کہ یحیٰ سنوار غزہ کے مختلف علاقوں پر حالیہ حملوں میں شہید کردیے گئے ہیں۔
اسرائیلی کی داخلی سلامتی کی ذمہ دار خفیہ ایجنسی شِن بیت کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اب تک یہ سمجھتی ہے کہ حماس کے سربراہ زندہ ہیں۔ اسرائیلی ذرائع بتاتے ہیں کہ یحیٰ سنوار نے اپنے آپ کو بہت لو پروفائل میں رکھا ہوا ہے۔ وہ حماس کے دیگر ارکان سے رابطے بھی کم رکھتے ہیں اور سرنگوں ہی تک محدود رہتے ہیں۔
Comments are closed on this story.