وہ ’شرمناک خطوط‘ جنہوں نے برطانوی گاؤں کے پرسکون ماحول میں زہر گھول دیا
آج کا دور موبائل فونز اور میسجز کا ہے جس کے ذریعے سیکنڈوں میں ڈھیروں پیغامات ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ جاتے ہیں۔
مگر بہت سے لوگوں نے آج بھی خط لکھ کر اپنے عزیزوں کو ارسال کرنے کی اس پرانی روایت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔
لیکن اگر ایسے خط موصول ہونے لگیں جس میں نامناسب پیغامات درج ہوں تو یقیناً یہ بات انتہائی پریشان کن کہلائے گی۔ اور ایسا برطانیہ میں ہو رہا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے مشرقی یارکشائر میں مقامی افراد کو ایسے خطوط موصول ہو رہے ہیں جو ان کے مطابق غیر مناسب اور فحش طرز کے ہیں اور انھوں نے گذشتہ دو سالوں سے انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔
ایک پراسرار لکھاری کی جانب سے اس گاؤں میں بھیجے گئے خطوط میں ذاتیات کو نشانہ بنا کر ’فحش‘ باتیں درج کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 500 افراد پر مشتمل شپٹن تھورپ گاؤں میں ایک خاتون کو پہلا خط دسمبر 2022 میں ملا تھا جس کی اطلاع انہوں نے پولیس کو دی۔
خاتون وہ پراسرار خط کھولنے کے بعد حیرانی میں ڈوب گئیں، کیونکہ اس میں انہیں بدکردار عورت ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
خاتون کے مطابق خط میں لکھا تھا کہ سیاست میں کہیں بھی پہنچنے کا واحد راستہ یہ ہوگا کہ وہ مردوں کے سامنے ناقابل بیان کام کریں۔
لکھاری نے خط کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ صوفی کو ’باقی گایوں کے ساتھ چراگاہ پر بھیج دیا جانا چاہیے۔
صوفی اس خط کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’یہ بہت خراب اور شرمناک خط تھا۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ معاملے کی فوری تفتیش شروع کر دی گئی ہے جس میں سی سی ٹی وی کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ تاہم مبینہ خط کا مواد دستیاب نہیں تھا اور اس کے بعد مزید تفتیش کا موقع نہیں ملا۔
پولیس کے مطابق انھوں نے صوفی کو محفوظ رہنے کے لیے مشورے دیے۔
وہیں ایک اور گاؤں کے فرد کو خط موصول ہوا تھا جس میں ایک نامعلوم لکھاری نے لکھا تھا کہ مجھے امید ہے کہ آپ کو کینسر ہو جائے گا۔
Comments are closed on this story.