روسی آدم خور کی رہائی پر گاؤں میں دہشت پھیل گئی
روس میں ایک آدم خور کی جیل سے رہائی نے متعلقہ علاقوں میں شدید خوف کی لہر دوڑادی ہے۔ 36 سالہ دمتری میلیشیف نے تین افراد کو قتل کرکے اُن میں سے ایک کا دل نکال کر بھون کر کھایا تھا۔ اسے 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
صدر ولادیمیر پوٹن کے حکم پر جن قیدیوں کو رہا کرکے یوکرین سے جنگ کے لیے بھیجا گیا تھا اُن میں دمتری میلیشیف بھی شامل تھا۔ جنگ میں حصہ لینے کے بعد وہ اب گھر واپس آچکا ہے۔ اُس کی واپسی سے اُس کے گاؤں کے لوگوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔
جنگ میں حصہ لینے پر اُس کی سزا کے باقی ماندہ 17 سال منہا کردیے گئے ہیں۔ اُسے جنگی ہیرو کا درجہ بھی مل چکا ہے۔ وولگو گراڈ کے نزدیک اُس کے گاؤں میں لوگ شدید خوفزدہ ہیں۔ میلیشیف جنگ میں زخمی ہوگیا تھا۔
دمتری کے جرائم میں 46 سالہ تارکِ وطن کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اُس کی فلم بنانا بھی شامل تھا۔ اِس سے قبل اُس نے دو کاروباری افراد کو ایک آٹومیٹک رائفل سے گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔
میشیلیف کو دو افراد کے قتل، ڈکیتی، چوری، اسلحے اور گولا بارود کی اسمگلنگ، پولیس والوں کے قتل کی تیاری اور ایک شخص کا دل نکال کر کھانے کے جرائم کے تحت 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یوکرین جنگ شروع ہونے پر دمتری کو ایک متنازع اقدام کے تحت رہا کیا گیا۔ صدر پوٹن کے احکام کے تحت ایک خصوصی یونٹ قائم کیا گیا ہے جس میں قاتل، زنا کار اور دیگر سنگین و سفاک مجرم جنگ میں حصہ لینے کے لیے بھرتی کیے جاتے ہیں۔ وزارتِ دفاع کے تحت کام کرنے والے اس یونٹ کو Storm V کہا جاتا ہے۔
مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ v1 نے آبائی علاقے راکِھنکا میں دمتری میشیلیف کی واپسی کی تصدیق کردی ہے۔ گاؤں کے مُکھیا فیوڈور کادووبا نے بتایا ہے کہ اُس نے دمتری میشیلیف سے بات کی ہے۔
Comments are closed on this story.