پیجر اور واکی ٹاکی کے بعد جنگ میں چاکلیٹ بم کی انٹری
لبنان میں اسرائیلی خفیہ ادارے کے ہاتھوں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد دنیا بھر میں مختلف الیکٹرانک ڈیوائسز کے حوالے سے انتہائی خوف کا ماحول پایا جارہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب دہشت گرد کوئی بھی دھماکوں کے لیے کوئی بھی طریقہ اختیار کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ حکومتیں بھی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے الیکٹرانک ڈیوائسز کو بم کے طور پر بروئے کار لاسکتے ہیں۔
ایسے میں روس کے ایک فوجی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ چاکلیٹ بم کا ڈیمو دیتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ جی ہاں، چاکلیٹ بم۔ دنیا بھر میں لوگ شدید تشویش میں مبتلا پائے گئے ہیں کہ اب کس چیز پر بھروسا کیا جائے اور کس پر نہ کیا جائے۔
برقی گاڑیوں کو بم میں تبدیل کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ گھریلو استعمال کے آلات بھی بم کے طور پر بروئے کار لائے جاسکتے ہیں۔
ڈیمو کے مطابق چاکلیٹ میں چھوٹا سا آئی ای ڈی بم نصب کیا جاسکتا ہے۔ چاکلیٹ کھانے والا جیسے ہی بم کو چبائے گا بٹن دبنے سے دھماکا ہو جائے گا اور اُس کا منہ اُڑ جائے گا۔
لبنان میں حماس اور حزب اللہ کے ارکان کے پیجرز اور پھر واکی ٹاکی میں دھماکوں سے 40 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی خفیہ ادارے کی اس پُراسرار اور عجیب حکمتِ عملی نے دنیا بھر میں مختلف چیزوں کو بم کے طور پر بروئے کار لانے کے امکان سے متعلق تحقیق کو ہوا دی ہے۔
دنیا بھر کے خفیہ ادارے اسرائیلی خفیہ ادارے کی حکمتِ عملی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ یہ رجحان انتہائی خطرناک ہے کیونکہ الیکٹرانک ڈیوائسز کو بم کے طور پر بروئے کار لانے کی صورت میں غیر متحارب افراد یعنی عام شہریوں کا جانی نقصان زیادہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.