پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس عملدرآمد شروع، جسٹس منیب کمیٹی سے باہر
وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی جانب سے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجرآرڈیننس کی منظور ہونے کے بعد صدر مملکت نے ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کردیے جس کے تحت آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ آرڈیننس پر عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے بینچ بنانے کے لیے قائم تین رکنی کمیٹی میں جسٹس منی اختر کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کرلیا ہے۔
وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو بھجوایا تھا، کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجرآرڈیننس منظوری دے دی تھی۔
وفاقی کابینہ نے مسودے کی منظوری سمری سرکولیشن کے ذریعے دی اب پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 پر صدر مملکت نے دستخط کردیے۔
آرڈیننس سے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے میں اختیار بڑھ جائیں گے، آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان، سینئر جج اور چیف جسٹس کا مقررکردہ جج کیس سماعت کے لیے مقررکرے گا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 10-5 سے آئینی قرار، سپریم کورٹ نے تمام درخواستیں مسترد کردیں
’پریکٹس اینڈ پروسیجر فیصلہ ہر جگہ لاگو نہیں ہوگا، 191 کے سیاق وسباق میں دیکھا جائے گا‘
اس سے پہلے قانون میں چیف جسٹس اور 2 سینئر ترین ججوں کا 3 رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا، آرڈیننس کے تحت بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کومدنظررکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا، جلد مقرر کرنے پر وجہ بتائی جائے گی۔
آرڈیننس کے مطابق ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا جبکہ تمام ریکارڈنگ اورٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع ہو گیا چیف جسٹس پاکستان نے ججز کمیٹی میں تبدیلی کر دی، جسٹس منیب اختر تین رکنی ججز کمیٹی سے باہر ہوگئے۔
جسٹس منیب اختر کی جگہ پانچویں نمبر والے جج جسٹس امین الدین کو کمیٹی کا حصہ بنا دیا گیا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
آرڈر کے مطابق اب کمیٹی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل ہوگی۔ اس سے قبل کمیٹی میں جسٹس منیب اختر شامل تھے جن کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو شامل کیا گیا ہے۔ تین رکنی ججز کمیٹی بینچز کی تشکیل اور انسانی حقوق کے مقدمات کا جائزہ لیتی ہے۔
Comments are closed on this story.