لبنان میں پیجرز دھماکوں کے بعد تائیوان میں گرفتاریاں، تفتیش
لبنان میں حزب اللہ کے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز کے دھماکوں سے بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ لبنان کی حزب اللہ نے 5000 ہزار پیجز تائیوان سے درآمد کیے تھے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کی لڑائی میں اب تائیوان بھی شریک ہوگیا ہے۔ ادھر مذکورہ واقعہ کے بعد تائیوان میں بڑے پیمانے پر تحقیقات، گرفتاریاں اور تفتیش شروع ہوگئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تائیوان کے تفتیش کاروں نے تائیوان کی کمپنیوں کے دو افراد سے متعدد بار پوچھ گچھ کی ہے۔
واضح رہے کہ منگل اور بدھ کو لبنان بھر میں سیکڑوں پیجرز اور واکی ٹاکیوں کے دھماکوں سے 37 افراد جاں بحق اور تقریباً 3,000 زخمی ہوچکے ہیں جس کے بعد سوالات اور قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ یہ آلات کہاں سے آئے اور حزب اللہ کو کیسے فراہم کیے گئے۔
نیویارک ٹائمز نے اس ہفتے امریکی عہدیدار کا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل نے تائیوان کے گولڈ اپولو سے پیجر کی کھیپ میں دھماکہ خیز مواد ’اسرائیل‘ نے نصب کیا تھا۔
پیجرز کے بعد لبنان میں اب واکی ٹاکیز کے دھماکے، 20 افراد ہلاک، 450 زخمی
تائیوان کے تفتیش کاروں نے ہسو اور ایک مختلف کمپنی کی ایک خاتون سے پوچھ گچھ کی۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ جس خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی وہ وو یو جین تھی، جو BAC کنسلٹنگ KFT سے منسلک ایک نمائندہ تھی، جس نے تائی پے میں ”اپولو سسٹمز“ کے نام سے ایک کمپنی قائم کی تھی۔
شیلن ضلع کے پراسیکیوٹرز کے دفتر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ “ہمارا ملک اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے، ہم نے انویسٹی گیشن بیورو کے نیشنل سیکورٹی سٹیشن کو ہدایت کی کہ وہ کل تائیوان کی کمپنیوں کے دو لوگوں سے بطور گواہ انٹرویو لیں۔ دونوں گواہوں کو کئی بار پوچھ گچھ کے بعد جانے کی اجازت دی گئی۔
اسرائیل نے جعلی کمپنیاں بناکر حزب اللہ کیلئے پیجر تیار کیے - دھماکہ خیز انکشافات
دفتر نے کہا کہ ”ہم حقائق کو جلد از جلد واضح کریں گے جیسے کہ تائیوان کی کمپنیاں ملوث ہیں یا نہیں،“ دفتر نے کہا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ تفتیش کاروں نے چار مقامات کی تلاشی لی، بشمول نیو تائی پے سٹی کے زیزی ضلع گولڈ اپولو جہاں گولڈ اپولو واقع ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں گولڈ اپولو کی کمپنی نے کہا کہ میڈیا رپورٹس میں ذکر کردہ پیجر ماڈل ”بی اے سی کے ذریعہ تیار اور فروخت کیا جاتا ہے۔“
لیکن ہنگری کی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ BAC Consulting KFT “ایک تجارتی ادارہ تھا، جس کی ہنگری میں کوئی مینوفیکچرنگ یا آپریشنل سائٹ نہیں تھی۔
Comments are closed on this story.