مودی کی اتحادی حکومت بھگتوں کوگائے کی چربی اور مچھلی کے تیل والے لڈو کھلانے لگی
بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے تروپتی مندر میں بھگتوں کو پرساد کے طور پر پیش کیے جانے والے لڈوؤں میں گائے کی چربی اور مچھلی کا تیل شامل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو نے سابقہ وائی ایس آر کانگریس (وائی ایس آر سی پی) حکومت پر تروپتی کے لڈو بنانے میں جانوروں کی چربی اور غیر معیاری اجزاء استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔
اب، جانوروں کی خوراک، دودھ اور ڈیری مصنوعات کی جانچ پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک نجی لیبارٹری نے انکشاف کیا ہے کہ تروپتی کے لڈو بنانے میں استعمال ہونے والے گھی کے نمونوں میں جانوروں کی چربی پائی گئی ہے، اس کے علاوہ اس میں پام آئل، مچھلی کا تیل، بیف اور سور کی چربی شامل ہے۔
چندرا بابو نائیڈو کے الزامات کے بعد آندھرا پردیش کے آئی ٹی وزیر نارا لوکیش نے بھی اس معاملے پر جگن موہن ریڈی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔
وائی ایس آر سی پی نے نائیڈو کے الزام کو ”بد نیتی پر مبنی“ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’سیاسی فائدے کے لیے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں‘۔
وائی ایس آر سی پی لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن صبا ریڈی نے الزام لگایا تھا کہ نائیڈو نے اپنے تبصروں سے مقدس تروملا کے تقدس اور کروڑوں ہندوؤں کے عقیدے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی (اے پی سی سی) کی صدر وائی ایس شرمیلا نے یہ معلوم کرنے کے لیے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے کہ آیا واقعی مٹھائی بنانے کے لیے جانوروں کی چربی کا استعمال کیا گیا تھا۔
مندر کا گھنٹہ نہ سہی، پیتل کا گھڑا ہی سہی!
شرمیلا نے کہا کہ نائیڈو کے الزامات سے کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جو بھگوان وینکٹیشور کو قابل احترام دیوتا مانتے ہیں۔
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اسے ایک ”سنگین مسئلہ“ قرار دیا ہے اور تروپتی کے لڈو میں جانوروں کی چربی کا استعمال کرنے والوں کے لیے سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے ایک بیان میں کہا، ’یہ ایک بہت سنگین مسئلہ ہے، جسے آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو نے نہیں اٹھایا۔ تروپتی لڈو پرساد میں جانوروں کی چربی کا استعمال کرنے والوں کو سزا دیں۔‘
بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے اس حوالے سے کہا، ’یہ بات سامنے آئی ہے کہ آندھرا پردیش میں وائی ایس آر سی پی کے زیر انتظام مقدس تروپتی لڈو پرسادم میں گائے کے گوشت کی چربی اور مچھلی کے تیل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ ہماری ثقافتی اور مذہبی وراثت پر براہ راست حملہ ہے، جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی برداشت کرنا چاہیے۔‘
Comments are closed on this story.