پیجر استعمال کرنے والے کون سے ممالک خطرے میں ہیں؟
سیل فون ٹیکنالوجی حیرت انگیز حد تک ترقی کرچکی ہے تاہم اب بھی چند ممالک میں پیجر استعمال کیے جارہے ہیں۔ یہ بات بہت عجیب لگتی ہے مگر حقیقت پر مبنی ہے۔ گزشتہ روز لبنان میں حماس کے ارکان کے زیرِ استعمال پیجرز میں دھماکوں سے 9 افراد جاں بحق اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
پیجرز اگرچہ اب غیر متعلق ڈیوائس ہیں تاہم دشمنوں کی نظر میں آنے سے بچنے کے لیے یہ آج بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔
دنیا بھر میں کئی ممالک اب بھی پیجرز استعمال کر رہے ہیں۔ امریکا، برازیل، جاپان، نیوزی لینڈ اور جرمنی میں پیجر مختلف شعبوں میں استعمال کیے جارہے ہیں۔
ہیلتھ کیئر سے وابستہ افراد، فائر فائٹرز اور مہمان داری کے شعبے سے وابستے افراد پیجرز کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔ حماس اور دیگر بہت سی تنظیمیں دشمن خفیہ اداروں کی نظر میں آنے سے بچنے کے لیے پیجر جیسی غیر متعلق ڈیوائس استعمال کرتی ہیں۔
پیجرز پر پیغام وصول کیا اور بھیجا جاتا ہے۔ پیجرز کی بیٹری زیادہ دیر چلتی ہے اور یہ چونکہ ریڈیو سگنلز کے ذریعے کام کرتے ہیں اِس لیے جہاں سیل فون نیٹ ورک کام نہ کر رہا ہو وہاں یہ بہت کارگر ثابت ہوتے ہیں۔
جب مغربی دنیا میں پیجرز بنیادی طور پر ڈلیوری بوائے اور ایسے ہی دوسرے لوگ استعمال کرتے تھے تب پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں پیجر کا استعمال دولت مندی کی نشانی سمجھا جاتا تھا۔
پیجر چونکہ بہت سادہ ہوتے ہیں اس لیے وہ ٹریفک سے متاثر نہیں ہوتے۔ پیجر کے سسٹم پر غیر معمولی دباؤ کبھی مرتب نہیں ہوتا۔ پرائیویسی، سادگی اور ہنگامی نوعیت کی بدولت پیجرز آج بھی مکمل طور پر غیر متعلق نہیں ہیں۔
Comments are closed on this story.