Aaj News

بدھ, اکتوبر 23, 2024  
19 Rabi Al-Akhar 1446  

انسانی دماغ کے ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی پر سائنسدان پریشان

ایک حالیہ تحقیق میں برازیل کے سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا پتہ لگایا ہے۔ یہ...
شائع 18 ستمبر 2024 12:08pm

ایک حالیہ تحقیق میں برازیل کے سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا پتہ لگایا ہے۔ یہ پلاسٹک کے ذرات ناک کے اوپر والے دماغی حصے میں ملے ہیں، جو کہ دماغ میں داخل ہونے کا ممکنہ راستہ ہو سکتا ہے۔

یہ مطالعہ “ JAMA Network Open“ جریدے میں شائع ہوا ہے، جس میں ساؤ پاؤلو میڈیکل اسکول کے محققین شامل ہیں۔ تحقیق نے olfactory bulb پر توجہ مرکوز کی، جو کہ بدبو کی معلومات کو پروسیس کرتا ہے۔ اس حصے کے ذریعے مائیکرو پلاسٹکس دماغ میں داخل ہو سکتے ہیں۔

تحقیق کی سرکردہ محقق، ڈاکٹر تھیس ماؤاد نے کہا کہ: ”پچھلی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ہوا کی آلودگی دماغ تک پہنچتی ہے اور olfactory bulb میں ذرات پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بلب مائیکرو پلاسٹکس کے دماغ میں پہنچنے کا پہلا مقام ہو سکتا ہے۔“

محققین نے 15 لاشوں کے olfactory bulb کے نمونے حاصل کیے، جن کی عمر 33 سے 100 سال کے درمیان تھی۔ ان میں سے آٹھ لاشوں میں مائیکرو پلاسٹکس ملے، جو 5.5 مائیکرو میٹر سے 26.4 مائیکرو میٹر کے درمیان تھے۔

تحقیقی ٹیم نے 16 مختلف قسم کے پلاسٹک فائبر اور ذرات دریافت کیے، جن میں سب سے عام پروپیلین تھا، جبکہ دیگر میں پولیامائیڈ، نایلون اور پولی تھیلین وینائل ایسیٹیٹ شامل تھے۔

ڈاکٹر ماؤاد نے مزید کہا: ”پروپیلین ہر جگہ پایا جاتا ہے، جیسے فرنیچر، قالین، اور کپڑوں میں۔ ہمارے گھر پلاسٹک سے بھرے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہم ان ذرات کے زیادہ تر خطرے میں رہتے ہیں۔“

یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کے ماہر toxicologist میتھیو کیمپین نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ: “ olfactory bulbمیں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی منفرد ہے لیکن حیران کن نہیں ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ: ”ناک بنیادی دفاعی نقطہ ہے جو گرد و غبار کو پھیپھڑوں میں جانے سے روکتا ہے۔“

کورونا لاک ڈاؤن کے دوران نوجوان دماغ کی عمر بڑھ گئی، تحقیق

اگرچہ یہ تحقیق olfactory bulb میں مائیکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا پتہ دیتی ہے، مگر یہ واضح نہیں کہ یہ ذرات دماغ کے دیگر حصوں میں بھی موجود ہیں یا نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیکٹیریا اس راستے سے دماغ میں داخل ہو سکتے ہیں تو مائیکرو پلاسٹکس بھی ممکنہ طور پر داخل ہو سکتے ہیں۔

Research

mexico

brazil

Plastic

BRAIN DAMAGE

university research