Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

آئین میں سب سے خطرناک ترامیم کونسی؟ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ

26ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آںے لگیں
شائع 17 ستمبر 2024 08:35pm

عدلیہ کے حوالے سے آئینی ترمیم کا مسودہ منظر عام پر آںے کے بعد وکلا کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے، مسودے کے مطابق حکومت 53 ترامیم کرنا چاہتی ہے، تاہم، چند وکلا کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ہونے والی ترامیم سب سے خطرناک ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں پیش کی گئی ترامیم کی تفصیلات کے مطابق حکومت آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کرکے سنیارٹی کے اصول کو ختم کرکے سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت میں اپنی مرضی کے ججز لگانا چاہتی ہے۔

مسودے کے مطابق سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تعیناتی قومی اسمبلی کی کمیٹی تین سینئیر ججز میں سے کرے گی۔

اس کے علاوہ وکلا آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم کو بھی عدلیہ کی آزادی کے منافی سمجھتے ہیں، اس ترمیم کے مطابق صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر کسی جج کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں ٹرانسفر کرسکیں گے۔

اس سے پہلے کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی مرضی کے بغیر ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا تھا۔

اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتیاں، دوبارہ تعیناتیاں، مدت ملازمت میں توسیع پاک فوج کے قوانین کے مطابق ہوں گی، اور ان قوانین تو تبدیل کرنے کیلئے آئندہ اسی آرٹیکل میں ترامیم کرنا ہوں گی۔

کیا آئینی ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو متاثر کرے گی؟

اس ترمیم کو لے کر کچھ وکلا عدالتوں میں جا چکے ہیں اور بعض کہہ رہے ہیں کہ یہ ترمیم پاس ہو بھی گئی تو بھی عدالتیں اسے کالعدم قرار دے دیں گی۔

اس حوالے سے حکومت نے آئین کے آرٹیکل 239 میں ترمیم رجویز کی ہے، جس کے مطابق کسی بھی آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، اور اگر کوئی عدالت ترمیم کے خلاف فیصلہ دیتی تو بھی وہ حکم نامہ مؤثر نہیں ہوگا۔

اس کے علاوہ ملک میں آئینی عدالت کا قیام ہے جو ملک کی سب سے بڑی عدالت ہوگی اور تمام اہم آئینی مقدمات سنے گی۔

مجوزہ آئینی ترامیم بل کے مسودے کے مطابنق آئینی عدالت کے جج کی ریاٹئرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کا جج آئینی عدالت میں تین سال کیلئے جج تعنات ہوسکے گا۔

پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے، کس کا وزن زیادہ - آئینی ترمیم کے مسودے سے واضح

آئینی ترامیم کے زریعے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی ساخت بھی تبدیل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے جوڈیشل کمیشن میں سینئیر ججز، وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور بار کے نمائندے شامل ہوتے تھے۔

اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ہائیکورٹس کے سالانہ آڈٹ کا اختیار ہوگا، اگر کمیشن کسی جج کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش پائے تو اسے بہتری کیلئے مخصوص مدت دی جائے گی ، اور اگر مخصوص مدت کے بعد بھی کمیشن مطمئن نہ ہوا تو جج کی رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوا دی جائے گی۔

Constitutional amendment

Judicial Package

proposed constitutional amendments

26th Constitutional Amendment